کتاب: لشکر اسامہ رضی اللہ عنہ کی روانگی - صفحہ 47
-۵- اتباع نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میں جلدی کرنے کی فرضیت اس واقعہ میں ایک سبق یہ ہے،کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں جلدی کرنا لازم ہے۔چنانچہ ہم دیکھتے ہیں،کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے دوسرے دن کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یہ اعلان کرنے کا حکم جاری کردیا،کہ لشکر اسامہ رضی اللہ عنہ شہر سے نکل کر اپنی لشکر گاہ جرف میں پہنچ جائے۔اس کا مطلب محض یہ تھا،کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسامہ کا جو لشکر روانہ کرنے کا حکم دیا تھا،اس پر جلدی سے عمل کیا جائے۔پھر جب ان سے لشکر کو روکنے کے لیے عرض کیا گیا،تو اسے ماننے سے انکار کردیا اور فرمایا: ’’مَا کُنْتُ لِأَسْتَفْتِحَ بِشَیْئٍ أَوْلٰی مِنْ إِنْفَاذِ أَمْرِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم۔‘‘[1] ’’میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کی تعمیل کے علاوہ کسی بھی اور کام سے(اپنے امورِ خلافت)کا آغاز کرنا مناسب نہیں سمجھتا۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے،کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے خطبہ ارشاد فرمایا،جس میں اللہ تعالیٰ کی تعریف و ثنا بیان کی اور پھر فرمایا: ’’اگر میں اپنے معاملاتِ خلافت کی ابتدا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جاری کردہ حکم کے علاوہ کسی اور معاملے سے کروں،تو میں یہ پسند کروں گا،کہ مجھے پرندے اچک لیں۔‘‘[2]
[1] تاریخ خلیفہ بن خیاط ص ۱۰۰۔ [2] طبقات ابن سعد ۴/۶۷۔