کتاب: لشکر اسامہ رضی اللہ عنہ کی روانگی - صفحہ 45
اس درجے تک پہنچ چکی تھی،کہ لشکر اسامہ کے لیے انھوں نے وہی دعا کی،جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم امت کے لیے فرمایا کرتے تھے۔انھوں نے لشکر کو نصیحت کرتے ہوئے آخر میں یہ دعائیہ کلمات کہے۔ ’’أَفْنَاکُمُ اللّٰہُ بِالطَّعْنِ وَالطَّاعُوْنِ۔‘‘ ’’اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمھاری موت نیزوں اور طاعون سے ہو۔‘‘ یہ وہ دعا ہے،جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کے لیے فرمائی۔امام احمد نے ابوموسیٰ کے بھائی ابوبردہ بن قیس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے،کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اَللّٰہُمَّ اجْعَلْ فَنَائَ اُمَّتِيْ فِيْ سَبِیْلِکَ بِالطَّعْنِ وَالطَّاعُوْنِ۔‘‘[1] ’’اے میرے اللہ!ٍمیری امت کی موت آپ کی راہ میں نیزوں اور طاعون سے ہو۔‘‘(مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انھیں شہادت کا عظیم شرف نصیب فرمائے۔واللہ تعالیٰ أعلم۔) ۷: حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و عمل کی خود اقتدا کرنے کو کافی نہ سمجھا،بلکہ امیرِ لشکر اسامہ رضی اللہ عنہ کو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان پر عمل کرنے کا حکم دیتے اور اس میں کسی قسم کی کمی کرنے سے منع کرتے ہوئے فرمایا: ’’اِصْنَعْ مَا أَمَرَکَ بِہِ نَبِیُّ اللّٰہ صلي اللّٰهُ عليه وسلم،اِبْدَاْ بِبِلَادِ قَضَاعَۃَ،ثُمَّ اِیْتِ آبِلَ۔وَلَا تُقَصِّرِنَّ فِيْ شَيْئٍ مِنْ اَمْرِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم۔‘‘[2] ’’اسی طرح کرو،جس طرح تمھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا۔جہاد کا آغاز قضاعہ کی آبادی سے کرو،پھر آبل کی طرف آؤ۔اس میں کسی قسم کی
[1] المسند ۳/۴۳۷،(ط:المکتب الإسلامي]۔حافظ ہیثمی لکھتے ہیں،کہ احمد کے راویان ثقہ ہیں۔(ملاحظہ ہو:مجمع الزوائد ۲/۳۱۲)۔ [2] تاریخ الطبري ۳/۲۲۶۔