کتاب: لشکر اسامہ رضی اللہ عنہ کی روانگی - صفحہ 43
کر آئے،کہ اس لشکر کا امیر کسی ایسے شخص کو بنایا جائے،جو اسامہ رضی اللہ عنہ سے زیادہ عمر کا ہو۔اس پر حضرت ابوبکر نے عمر رضی اللہ عنہما کو نہایت خفگی سے جواب دیا۔امام طبری یہ واقعہ حسن بن ابوالحسن بصری سے ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں،کہ عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: ’’انصار نے مجھے کہا ہے،کہ میں آپ کی خدمت میں ان کی یہ عرضداشت پہنچادوں،کہ آپ اس لشکر کی امارت کے لیے ایسے شخص کو منتخب فرمائیں،جو سن وسال میں اسامہ سے بڑھا ہوا ہو۔‘‘ اس وقت ابوبکر رضی اللہ عنہ بیٹھے تھے۔یہ الفاظ سن کر کھڑے ہوگئے اور عمر رضی اللہ عنہ کی داڑھی پکڑ کر فرمایا: ’’خطاب کے بیٹے!ٍتیری ماں تجھے گم پائے!ٍاس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امیر مقرر فرمایا،اور تم مجھے کہتے ہو،کہ میں اسے امارت سے علیحدہ کردوں۔‘‘[1] ۴: اسی طرح لشکر اسامہ کی روانگی کے وقت حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا کچھ دور تک ان کے ساتھ جانا اور خلیفۃ المسلمین ہونے کے باوجود سوار اسامہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ پیدل چلنا بھی ان کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے جذبہ پر دلالت کرتا ہے۔انھوں نے اسامہ رضی اللہ عنہ کو اسی طرح الوداع کیا،جس طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف روانہ کرتے وقت الوداع کیا تھا۔[2] امام احمد نے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،کہ جب انھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن کی طرف روانہ فرمایا،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ساتھ ہی نکلے اور
[1] تاریخ الطبري ۳/۲۲۶۔ [2] ملاحظہ ہو:المرجع السابق ۳/۲۲۶۔