کتاب: لشکر اسامہ رضی اللہ عنہ کی روانگی - صفحہ 40
-۴- اتباعِ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی فرضیت اس واقعہ سے ایک بنیادی سبق یہ حاصل ہوتا ہے،کہ تکلیف اور آرام کے ہر موقعے پر مسلمانوں کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع ضروری ہے،جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو حکم دیا ہے: ﴿وَمَا آتَاکُمْ الرَّسُوْلُ فَخُذُوہُ وَمَا نَہَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوا۔﴾[1] [رسول - صلی اللہ علیہ وسلم - جو چیز تمھیں دیں اسے لے لو،اور جس چیز سے تمھیں روکیں،اس سے رک جاؤ۔] اور اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’مَا أَمَرْتُکُمْ بِہِ فَخُذُوْہُ وَمَا نَہَیْتُکُمُ ْعَنْہُ فَانْتَھُوا۔‘‘[2] ’’جس چیز کا میں تمھیں حکم دوں،وہ سر انجام دو،اور جس سے روکوں،اس سے دامن بچا کر رکھو۔‘‘ اس پر صحیح بخاری کی وہ حدیث بھی دلالت کرتی ہے،جو حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے ان الفاظ کے ساتھ مروی ہے: ’’قَالَ:’’بَایَعْنَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم عَلَی السَّمْعِ وَالطَّاعَۃِ فِي
[1] سورۃ الحشر / جزء من الآیۃ ۷۔ [2] سنن ابن ماجہ،المقدمۃ،باب اتباع سنۃ رسول اللّٰهِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم،بروایت حضرت ابوہریرہ رضی اللّٰهُ عنہ،حدیث نمبر ۱،۱/۵۔شیخ البانی نے اسے[صحیح]قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو:صحیح سنن ابن ماجہ ۱/۵)۔