کتاب: لشکر اسامہ رضی اللہ عنہ کی روانگی - صفحہ 39
سے متاثر ہوکر بعض صحابہ خاموش بیٹھے ہیں۔یہ ان کی طرف بڑھے اور انھیں مخاطب ہوکر کہا:’’آپ کو یہاں کس چیز نے بٹھا رکھا ہے؟‘‘ انھوں نے کہا:’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم شہید کردیے گئے ہیں۔‘‘ بولے:’’کھڑے ہوجاؤ،اور جس راہِ حق میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی جان قربان کی،تم بھی اسی راہ میں اپنی جانیں نچھاور کردو۔‘‘ اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہو،وہ ان لوگوں میں سے نہ تھے،جو محض باتیں بناتے ہیں اور عمل سے کوئی سروکار نہیں رکھتے وہ آگے بڑھے،تو سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی۔ فرمایا:’’اے سعد بن معاذ!ٍجنت(کی طرف دوڑو)،نضر کے رب کی قسم!ٍمیں احد پہاڑ کے اس طرف سے جنت کی خوشبو محسوس کر رہا ہوں۔‘‘ حضرت انس رضی اللہ عنہ(ان کے بھتیجے)کہتے ہیں،کہ ہم نے ان کے جسم پر تلوار،نیزے اور تیر کے ۸۰ سے زیادہ زخم دیکھے۔وہ شہید ہوچکے تھے اور ان کا مثلہ کردیا گیا تھا(یعنی مشرکوں نے ان کے ناک اور کان وغیرہ اعضا کاٹ دیے تھے)ان کی لاش کی کوئی شناخت نہیں کرسکا۔ان کی بہن آئیں،تو انھوں نے انگلیوں کی پوریں دیکھ کر انھیں شناخت کیا۔[1] 
[1] ملاحظہ ہو:صحیح البخاري،کتاب الجہاد،باب قول اللّٰه عزوجل {من المومنین رجال}،جزء حدیث نمبر ۲۸۰۵،۶/۲۱۔