کتاب: لشکر اسامہ رضی اللہ عنہ کی روانگی - صفحہ 38
مساعی وقف کردینے اور اس پر ثابت قدم رہنے کا اعلان فرمایا تھا۔انھوں نے کہا تھا: لوگو!ٍاللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو،اپنے دین پر مضبوطی سے کار بند رہو اور اپنے پروردگار پر بھروسا رکھو۔یقینا اللہ تعالیٰ کا دین قائم رہنے والا ہے،اللہ کا کلمہ ثابت و کامل ہے۔جس شخص نے اللہ تعالیٰ کی مدد کی،وہ اس کی مدد کرے گا اور اپنے دین کو معزّز فرمائے گا۔ اللہ کی قسم!ٍہم اس شخص کی کوئی پروا نہیں کرتے،جو ہم پر اللہ تعالیٰ کی مخلوق چڑھا کر لائے گا۔بے شک اللہ تعالیٰ کی تلواریں بے نیام ہوچکی ہیں،ہم نے انھیں ابھی تک زمین پر نہیں رکھا۔جو شخص ہماری مخالفت کرے گا،ہم اس کے خلاف اسی طرح جہاد کریں گے،جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں کیا کرتے تھے۔ہم پر ظلم و زیادتی کرنے والا حقیقت میں اپنے آپ پر ظلم و زیادتی کرتا ہے۔[1] حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اپنے اس خطبے میں یہ حقیقت واضح کردی،کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اگرچہ وفات پاچکے اور اپنے پروردگار کے سایۂ رحمت میں پہنچ چکے ہیں،لیکن اللہ کا دین نہیں مرا،وہ زندہ اور قائم ہے اور وہ مومن جو اس مستحکم دین کے احکام پر مضبوطی کے ساتھ عمل پیرا ہیں،انھوں نے اس کے دفاع اور اس کے جھنڈے کو بلند رکھنے کے لیے اپنی تمام مساعی اور سارے مال و دولت کو دعوت و جہاد کے میدان میں جھونک دینے کا تہیہ کر رکھا ہے۔ یہ بات جو انھوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد کہی،ایک اور مرد مومن۔انس بن نضر رضی اللہ عنہ۔نے اس وقت بیان کی تھی،جب جنگ احد کے موقع پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خبرِ شہادت مشہور ہوئی تھی۔انھوں نے دیکھا،کہ اس ناگہانی خبر
[1] البدایۃ والنھایۃ ۵/۲۴۳ باختصار۔