کتاب: لشکر اسامہ رضی اللہ عنہ کی روانگی - صفحہ 37
اللہ تعالیٰ کچے پکے کسی گھر کو نہیں چھوڑے گا،تا آں کہ اسے اپنے دین کے آثار سے شناسا کردے۔یہ کام وہاں کے عزت داروں کی عزّت اور ذلّت والوں کی ذلّت کے ساتھ انجام پائے گا۔وہ عزّت جسے اللہ تعالیٰ اسلام کی وجہ سے عطا فرمائے گا اور وہ ذلّت جس میں کفر کے باعث مبتلا کرے گا۔‘‘[1] اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہے،کہ یہ دین ہمیشہ باقی رہے گا اور مسلمانوں کی ایک جماعت تاقیامت اس کی خدمت اور اس کے حفظ و دفاع کا فریضہ ادا کرتی رہے گی۔امام مسلم نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ دین ہمیشہ قائم رہے گا اور اس کی حفاظت و بقا کے لیے مسلمانوں کی ایک جماعت قیامت تک قتال کرتی رہے گی۔‘‘[2] حضرت ابوبکر کے جیش اسامہ رضی اللہ عنہما کو روانہ کرنے کے واقعہ میں ہم دیکھتے ہیں،کہ انھوں نے اپنے قول و عمل سے یہ بات واضح کردی،کہ دعوتِ اسلام کا قافلہ نہ رکا ہے،نہ رکے گا۔یہاں تک کہ سیّد اولاد آدم،امام الانبیا اور قائد المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم وفات پاگئے،لیکن یہ سلسلہ جاری رہا۔انھوں نے اپنے عمل سے اس بات کی،اس وقت تصدیق کردی،جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ے تیسرے دن منادی کرادی،کہ یہ لشکر شہر سے نکل کر جرف کے مقام پر اپنی چھاؤنی میں پہنچ جائے۔انھوں نے اس سے قبل بھی بیعتِ خلافت لینے کے بعد اپنے خطبے میں خدمتِ دین کے لیے اپنی تمام
[1] المسند ۴/۱۰۳۔شیخ شعیب ارناؤط اور ان کے رفقاء نے اس کی[سند کو مسلم کی شرط پر صحیح]قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو:ہامش المسند ۲۸/۱۵۵)۔مفصل تخریج کے لیے ملاحظہ ہو:راقم السطور کی کتاب ’’دعوتِ دین کسے دیں؟ ص ۸۸۔۸۹۔ [2] صحیح مسلم،کتاب الإمارۃ،باب قولہ صلي اللّٰهُ عليه وسلم:’’لا تزال طائفۃ من امتی ظاہرین علی الحق لا یضرہم من خالفہم‘‘،حدیث نمبر ۱۷۲۔(۱۹۲۲)،۳/۱۵۲۴۔