کتاب: لشکر اسامہ رضی اللہ عنہ کی روانگی - صفحہ 29
﴿فَاسْتَقِمْ کَمَآ أُمِرْتَ وَمَنْ تَابَ مَعَکَ﴾[1] [پس جیسے آپ کو حکم دیا گیا ہے!ٍثابت قدم رہیے اور وہ لوگ بھی،جنھوں نے آپ کے ساتھ توبہ کی۔] اگر مومن کو آرام حاصل ہو،تو اللہ کا شکر بجالائے اور اگر تکلیف سے دوچار ہو،تو صبر سے کام لے،تاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد اس پر منطبق ہوجائے کہ: ’’عَجَبًا لِأَمْرِ الْمُؤْمِنِ إِنَّ أَمْرَہُ کُلَّہُ خَیْرٌ،وَلَیْسَ ذَاکَ لِأَحَدٍ إِلَّا لِلْمُؤْمِنِ،إِنْ اَصَابَتْہُ سَرَّائٌ شَکَرَ،فَکَانَ خَیْرًا لَّہٗ،وَإِنْ اَصَابَتْہُ ضَرَّائُ صَبَرَ،فَکَانَ خَیْرًا لَّہُ۔‘‘[2] ’’مومن کا معاملہ عجیب ہے،اس کا سب کام خیر ہی خیر ہے،اور یہ صرف مومن ہی کے لیے ہے،اور کسی کے لیے نہیں۔اگر کوئی خوشی کا معاملہ درپیش ہو،تو شکر بجالاتا ہے اور یہ اس کے لیے خیر کا موجب ہے۔اگر کوئی تکلیف پہنچے،تو صبر کرتا ہے،اور یہ بھی اس کے لیے خیر کا باعث ہے۔‘‘ 
[1] سورۃ ہود -علیہ السلام- / الآیۃ ۱۱۲۔ [2] صحیح مسلم،کتاب الزہد والرقائق،باب المومن أمرہ کلہ خیر،رقم الحدیث ۶۴۔(۲۹۹۹)،۴/۲۲۹۵ عن صہیب رضی اللّٰهُ عنہ۔