کتاب: لشکر اسامہ رضی اللہ عنہ کی روانگی - صفحہ 26
بکری کی حالت ہوجاتی ہے۔ اس صورت حال کے پیش نظر لوگوں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے عرض کیا:’’یہی تو قریباً جماعت مسلمہ ہے اور عرب کی جو حالت ہوگئی ہے،وہ آپ کے سامنے ہے،انھوں نے آپ سے علیحدگی اختیار کرلی ہے۔ان حالات میں مسلمانوں کی جماعت کو اپنے آپ سے جدا کردینا مناسب نہیں۔‘‘[1] کتنا زبردست انقلاب برپا ہوا!ٍحالات نے کیا رخ اختیار کیا!ٍاور کتنی جلدی معاملات میں تبدیلی آئی!ٍسبحان اللہ!ٍوہی پاک ذات ہے جو تمام امور کی مالک ہے،وہ جس طرح چاہے،واقعات کو بدل دے۔ ﴿فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ﴾[2] [وہ جو چاہتا ہے،کرتا ہے۔] ﴿لَا یُسْئَلُ عَمَّا یَفْعَلُ وَہُمْ یُسْئَلُوْنَ﴾[3] [وہ جو کچھ بھی کرے،اس سے کوئی پوچھنے والا نہیں،اور سب اس کے آگے جواب دہ ہیں،ان سے باز پرس ہوگی۔] قوموں کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا یہ قانون ہے،کہ وہ ہمیشہ ایک ہی حالت میں نہیں رہتیں،بلکہ ان کے معاملات میں تبدیلی رونما ہوتی رہتی ہے اور ان میں انقلاب کی لہریں چلتی رہتی ہیں۔اس کا اعلان خود اللہ تعالیٰ نے کیا ہے،جو ان کے معاملات کو بدلتا اور ان میں تبدیلی کے آثار پیدا کرتا ہے۔
[1] تاریخ الطبري،۳/۲۲۵۔نیز دیکھئے:الکامل ۲/۲۲۶؛ والبدایۃ والنہایۃ ۶/۳۴۳۔۳۴۴،والسیرۃ النبویۃ وأخبار الخلفاء از امام ابو حاتم البستی ص ۴۲۸۔ [2] سورۃ البروج / الآیۃ ۱۶۔ [3] سورۃ الانبیاء / الآیۃ ۲۳۔