کتاب: لشکر اسامہ رضی اللہ عنہ کی روانگی - صفحہ 21
ہرقل کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات اور اس کی سرزمین پر اسامہ رضی اللہ عنہ کے حملے کی اطلاع،دونوں باتیں ایک ہی وقت میں پہنچی تھیں۔یہ سن کر رومیوں نے تعجب و حیرانی سے کہا،کہ یہ کیسے لوگ ہیں،جن کا سربراہ وفات پاگیا ہے اور اس کے باوجود یہ ہماری سرزمین پر حملہ آور ہوگئے ہیں۔[1] قبائل عرب پکار اٹھے: ’’اگر یہ طاقت ور نہ ہوتے،تو فوج نہ بھیجتے۔اتنی بڑی فوج ان کے طاقت ور ہونے کی دلیل ہے۔‘‘ اس طرح وہ ان بہت سی کارروائیوں سے رک گئے جو وہ مسلمانوں کے خلاف کرنے کا ارادہ کرچکے تھے۔[2] 
[1] ملاحظہ ہو:تاریخ الاسلام(عہد الخلفاء الراشدین رضی اللّٰهُ عنہم)حافظ ذہبی ص ۲۰۔ [2] الکامل ۲/۲۲۷۔