کتاب: لشکر اسامہ رضی اللہ عنہ کی روانگی - صفحہ 20
چاروں طرف بالوں کی لٹیں لٹکائی ہوں گی،انھیں تلوار سے مارنا(قتل کردینا)۔ 10 اپنی حفاظت اللہ تعالیٰ کے نام سے کرنا۔ اللہ تعالیٰ تمھیں نیزوں اور طاعون سے فنا کرے[1]،[2] ابوبکر کی اسامہ رضی اللہ عنہما کو نصیحت: عام لشکر کو یہ دس نصیحتیں کرنے کے بعد حضرت ابوبکر نے اسامہ رضی اللہ عنہما کی طرف عنانِ توجہ مبذول فرمائی اور انھیں نصیحت کی،کہ انہی امور کو مرکزِ عمل ٹھہرائیں،جن کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا،اور فرمایا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق جنگ کا آغاز قضاعہ کی آبادیوں سے کرنا۔پھر آبل[3] کا قصد کرنا،کسی معاملے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم بجالانے میں کوتاہی نہیں ہونی چاہیے۔[4] جیش اسامہ رضی اللہ عنہ کی کامیاب واپسی: اسامہ رضی اللہ عنہ اپنے لشکر کی کمان کرتے ہوئے شام کی سرحد میں داخل ہوئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق قبائل قضاعہ میں اپنے گھوڑ سواروں کو پھیلادیا۔پھرآبل پر حملہ کیا،جس میں وہ کامیاب رہے اور مالِ غنیمت ہاتھ آیا۔[5] ان کے آنے جانے کا یہ سفر چالیس روز کا تھا۔[6]
[1] اس سے مراد یہ ہے،کہ اللہ تعالیٰ تمہیں شہادت نصیب فرمائے،میدان جنگ میں جام شہادت نوش کرکے یا طاعون کی بیماری میں مبتلا ہوکر فوت ہونے سے۔ [2] ملاحظہ ہو:تاریخ الطبري ۳/۲۲۶۔۲۲۷۔ [3] آبل،وہ منطقہ ہے،جو آج کل بلادِ اردن کے جنوب میں واقع ہے۔(حاشیہ التاریخ الإسلامی از استاذ محمود شاکر ۳/۶۶)۔ [4] تاریخ الطبري ۳/۲۲۷۔ [5] ملاحظہ ہو:المرجع السابق ۳/۲۲۷۔ [6] ملاحظہ ہو:تاریخ خلیفہ بن خیاط ص ۱۰۱۔