کتاب: لشکر اسامہ رضی اللہ عنہ کی روانگی - صفحہ 16
صدیق رضی اللہ عنہ کا درخواست قبول کرنے سے انکار: حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے صحابہ کی درخواست قبول کرنے سے انکار کردیا اور فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابوبکر کی جان ہے!ٍاگر مجھے یہ یقین ہو،کہ جنگل کے درندے مجھے اٹھا کر لے جائیں گے،تو بھی میں اسامہ کا لشکر ضرور روانہ کروں گا،جس طرح کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو روانہ کرنے کا حکم جاری فرمایا تھا۔اگر ان بستیوں میں میرے سوا کوئی بھی نہ رہے اور میں تنہا رہ جاؤں،تو بھی یہ لشکر روانہ ہوگا۔[1] اسامہ رضی اللہ عنہ کی مدینہ طیبہ واپسی کی التجا: تمام لشکر اپنے فوجی ٹھکانے جرف کے مقام پر پہنچ گیا۔ان میں حضرت عمر رضی اللہ عنہما بھی تھے۔اسامہ رضی اللہ عنہ نے ان سے عرض کی،کہ وہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں جاکر یہ گزارش پیش کریں،کہ ان لوگوں کو واپس مدینے جانے کی اجازت دے دی جائے۔ انھوں نے یہ بھی عرض کیا،کہ بہت سے جلیل القدر صحابہ میرے ساتھ جارہے ہیں۔مجھے خلیفۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم،حرم رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور مدینہ طیبہ میں باقی رہنے والے مسلمانوں کے بارے میں تشویش ہے۔ایسا نہ ہو،کہ اس لشکر کی روانگی کے بعد مشرکین انھیں اچک کر لے جائیں۔[2] انصار کی امیرِ لشکر تجربہ کار شخص مقرر کرنے کی درخواست: انصار سے تعلق رکھنے والے ان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی،جو اسامہ رضی اللہ عنہ کے لشکر میں شامل تھے،عمر رضی اللہ عنہ سے کہا،کہ آپ خلیفہ رسول ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس جائیے اور ان
[1] ملاحظہ ہو:تاریخ الطبري ۳/۲۲۵۔ [2] ملاحظہ ہو:الکامل ۲/۲۲۶۔