کتاب: لشکر اسامہ رضی اللہ عنہ کی روانگی - صفحہ 15
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہی فرماتی ہیں: ’’اللہ کی قسم!ٍاس وقت مجھ پر پریشانی کا جو زبردست ریلا آیا،اگر وہ پہاڑ پر آتا تو اسے بھی توڑ کر رکھ دیتا۔اس زمانے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی حالت ان بھیڑوں کی سی ہوگئی تھی،جو بارش کی رات میں درندوں کے جنگل میں تنہا کھڑی ہوں۔‘‘[1] اسامہ کی روانگی کے لیے ابوبکر رضی اللہ عنہما کا حکم: حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ مسلمانوں کے خلیفہ منتخب ہوگئے،تو انھوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے تیسرے دن ایک شخص کو حکم دیا،کہ وہ لوگوں میں یہ اعلان کردے،کہ اسامہ کے لشکر کو رومیوں سے جہاد کے لیے بھیجنے کا فیصلہ ہوچکا ہے،اس لشکر کا ہر سپاہی مدینے سے نکل کر جرف کے مقام پر پہنچ جائے،جہاں اس لشکر نے پہلے دن پڑاؤ کیا تھا۔[2] لشکرروکنے کے لیے صحابہ کی درخواست: اس اعلانِ عام کے بعد صحابہ کرام نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے درخواست کی،کہ جن لوگوں کو اس لشکر میں بھیجا جارہا ہے،وہ مسلمانوں کے جلیل القدر افراد ہیں اور عرب کی اس وقت جو حالت ہوگئی ہے،وہ آپ کے سامنے ہے۔اس لیے یہ مناسب نہیں،کہ مسلمانوں کی ایک بہت بڑی جماعت کو آپ اپنے سے الگ کردیں۔ یہ جماعت یہاں رہے گی،تو آپ کی مددگار ثابت ہوگی۔[3]
[1] البدایۃ والنہایۃ ۶/۳۴۳۔۳۴۴۔ [2] ملاحظہ ہو:تاریخ الطبري ۳/۲۲۴۔ [3] ملاحظہ ہو:المرجع السابق ۳/۲۲۵۔