کتاب: لشکر اسامہ رضی اللہ عنہ کی روانگی - صفحہ 109
درخت نہ کاٹنا،کسی آبادی کو ویران نہ کرنا،کسی بکری یا اونٹ کو کھانے کی غرض کے سوا ذبح نہ کرنا،کھجور کے درخت کو آگ نہ لگانا اور نہ اسے کاٹنا،مالِ غنیمت میں خیانت نہ کرنا اور نہ بزدلی کا مظاہرہ کرنا۔‘‘[1] حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے لشکروں کو وصیت کرتے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرنے کی سعادت حاصل کی۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم لشکروں کو رخصت کرتے وقت اسی طرح کی وصیت فرمایا کرتے تھے۔ امام مسلم نے حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،کہ انھوں نے بیان کیا:’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی شخص کو کسی لشکر یا فوجی دستے کا امیر مقرر کرتے،تو اسے خاص طور پر اللہ کا تقویٰ اختیار کرنے کی وصیت کرتے اور جو مسلمان ان کے ساتھ ہوتے ان کے ساتھ حسنِ سلوک کی تلقین فرماتے۔پھر ارشاد فرماتے:’’اللہ کی راہ میں اللہ کا نام لے کر جنگ کرنا،کافروں کے ساتھ لڑنا،خیانت نہ کرنا،کسی کو دھوکا نہ دینا،کسی کا مثلہ نہ کرنا،کسی بچے کو قتل نہ کرنا،جب تمھارا سامنا مشرکین میں سے کسی دشمن کے ساتھ ہو،تو انھیں تین باتیں اختیار کرنے کی دعوت دینا۔اگر ان میں سے کسی ایک کو اپنالیں،تو اسے قبول کرکے ان سے اپنا ہاتھ روک لینا۔‘‘[2] حضرت ابوبکر نے لشکر اسامہ رضی اللہ عنہما کو جو وصیت کی،اس کا خلاصہ درج ذیل اشارات میں پیش خدمت ہے:
[1] الموطأ،کتاب الجہاد،النھي عن قتل النساء والولدان فی الغزو،روایت نمبر ۱۰،۲/۴۴۷۔۴۴۸۔ قریباً اسی طرح امام سعید بن منصور نے بھی روایت کیا ہے۔دیکھئے:سنن سعید بن منصور،کتاب الجہاد،باب ما یؤمر بہ الجیوش إذا خرجوا،روایت نمبر ۲۳۸۳،۲/۱۴۸۔ [2] صحیح مسلم،کتاب الجہاد والسیر،باب تأمیر الإمام الأمراء علی البعوث ووصیتہ إیاہم بآداب الغزو وغیرہا،جزء من رقم الحدیث ۳۔(۱۷۳۱)،۳/۱۳۵۷۔