کتاب: لشکر اسامہ رضی اللہ عنہ کی روانگی - صفحہ 108
تعالیٰ تمھیں نیزے اور طاعو ن سے فنا کرے۔‘‘[1] صدیق اکبر کی یہ وصیت صرف لشکرِ اسامہ رضی اللہ عنہما کے نام ہی نہ تھی،بلکہ یہی وصیت انھوں نے دوسرے لشکروں کو بھی کی۔ امام مالک نے یحییٰ بن سعد کے حوالے سے روایت نقل کی ہے،کہ جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے شام کی طرف لشکر روانہ کیے،تو وہ یزید بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کے ہمراہ پیدل چلتے ہوئے باہر نکلے،جو کہ شام کی طرف جانے والے چار لشکروں میں سے ایک کے امیر تھے۔لوگوں کا کہنا ہے،کہ یزید نے ابوبکر رضی اللہ عنہما سے کہا: ’’یا آپ سوار ہوجائیں یا میں نیچے اتر آتا ہوں‘‘ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا: ’’نہ تم نیچے اترو گے اور نہ میں سوار ہوں گا۔میں اللہ کی راہ میں ثواب کی نیت سے یہ قدم اٹھا رہا ہوں۔‘‘ پھر ان سے کہا: ’’تم ایک ایسی قوم کو ملو گے،جن کا خیال ہے،کہ انھوں نے اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کی راہ میں وقف کر رکھا ہے،انھیں ان کے حال پر چھوڑ دو۔ان کے علاوہ تم ایک ایسی قوم سے ملو گے،جن کے افراد نے اپنے سروں کے بال درمیان سے منڈوائے ہوں گے اور اردگرد سے چھوڑ رکھے ہوں گے،ان کی کھوپڑیوں پر تلوار کی ضرب لگانا۔‘‘[2] میں تجھے دس وصیتیں کرتا ہوں: ’’کسی عورت،بچے یا زیادہ بڑی عمر کے شخص کو قتل نہ کرنا،کوئی پھل دار
[1] تاریخ الطبري ۳/۲۲۶۔۲۲۷۔ [2] تاریخ الطبري ۳/۲۲۶۔۲۲۷۔