کتاب: لشکر اسامہ رضی اللہ عنہ کی روانگی - صفحہ 106
ایک صوبے کا گورنر مقرر کیا۔ امام بخاری نے ابوبردہ سے روایت نقل کی ہے،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوموسیٰ اشعری اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہما کو یمن کے دو صوبوں کا الگ الگ گورنر نامزد کیا۔یمن ان دنوں دو صوبوں پر مشتمل تھا۔[1] ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کو جب یمن کی طرف روانہ کیا گیا،اس وقت وہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کی طرح جوان تھے۔ان کی عمر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت تقریباً تیسسال تھی۔[2] تاریخ میں اور بھی بہت سے شواہد ملتے ہیں،جن سے یہ واضح ہوتا ہے،کہ نوجوان صحابہ کرام نے دعوتِ اسلامی کے لیے عظیم الشان خدمات سر انجام دیں۔ تنبیہ: مذکورہ بالا شواہد سے یہ مفہوم اخذ نہ کرلیا جائے،کہ جوانوں کو بڑی عمر کے افراد کی رہنمائی اور سرپرستی کی ضرورت ہی نہیں،بلکہ دعوتِ دین کی مصلحت اس بات میں ہے،کہ نوجوانوں کی قوت و طاقت کا استعمال بزرگوں کے تجربات اور بردباری کی روشنی میں کیا جائے اور خیر القرون کے دعوتی کام میں اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے یہی دستور موجود تھا۔  [1] صحیح البخاري،کتاب المغازی،باب بعث ابی موسیٰ ومعاذ رضی اللّٰهُ عنہما إلی الیمن قبل حجۃ الوداع،جزء حدیث نمبر ۴۳۴۱ و ۴۳۴۲،۸/۶۰۔ [2] حافظ ذہبی لکھتے ہیں:’’میں نے طبقات القراء میں اس کا ذکر کیا ہے۔’’صحیح بات یہ ہے،کہ ابوموسیٰ کا ذی الحجہ ۴۴ ہجری میں انتقال ہوا۔‘‘(سیر أعلام النبلاء ۲/۳۹۸)۔حافظ ابوبکر بن شیبہ کہتے ہیں،کہ ابوموسیٰ تریسٹھ سال زندہ رہے۔(دیکھئے:الإصابۃ ۴/۱۲۰)۔اسی طرح ہجرت کے وقت ان کی عمر ۱۹ سال بنتی ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت یہ تیس سال کے تھے۔