کتاب: لشکر اسامہ رضی اللہ عنہ کی روانگی - صفحہ 104
نوجوان علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ان تین صحابہ میں سے تھے،جنھوں نے غزوہ بدر میں مبارزت کا اعزاز حاصل کیا۔امام بخاری نے قیس بن عباد سے روایت نقل کی ہے،کہ انھوں نے کہا:’’میں نے ابوذر رضی اللہ عنہ کو اللہ کی قسم کھاتے ہوئے سنا،کہ یہ آیت ﴿ہَٰذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوْا فِی رَبِّہِمْ﴾ ان حضرات کے بارے میں نازل ہوئی،جنھوں نے بدر کے دن مبارزت کی تھی اور وہ تھے:حمزہ،علی اور عبیدہ بن حارث رضی اللہ عنہم۔ ان کے مقابلے میں ربیعہ کے دو بیٹے عتبہ اور شیبہ اور ولید بن عتبہ آئے۔‘‘[1] غزوۂ خیبر میں وہ نوجوان جھنڈا برادر جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے فتح عطا کی،حضرت علی بن ابی طالب تھے۔رضی اللہ عنہ۔امام بخاری نے حضرت سلمہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے،کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’کل میں جھنڈا ایک ایسے شخص کو دوں گا‘‘ یا(آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا:)’’کل ایسا شخص جھنڈا پکڑے گا،جس سے اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم محبت کرتے ہیں۔وہ شخص ایسا ہے،کہ یہ میدان اس کے ذریعے فتح ہوگا۔‘‘ صحابہ کہتے ہیں،کہ ہم اس کی توقع رکھتے تھے،لیکن حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمان جاری کردیا گیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو جھنڈا عطا فرمایا اور خیبر فتح ہوگیا۔‘‘ [2] اللہ تعالیٰ نے اپنے دشمن ابوجہل کو تہہ تیغ کرنے کی سعادت دو نو عمر جوانوں کے مقدر میں لکھ دی تھی اور وہ تھے معاذ بن عمرو بن جموح اور معاذ بن عفراء رضی اللہ عنہم۔ امام بخاری نے حضرت عبد الرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،کہ انھوں نے فرمایا کہ:’’میں بدر کے دن صف میں کھڑا تھا۔میں نے اپنے دائیں بائیں
[1] صحیح البخاري،کتاب المغازی،باب قتل أبي جہل،حدیث نمبر ۳۹۹۹،۷/۲۹۷۔ [2] المرجع السابق،باب غزوۃ خیبر،حدیث نمبر ۴۲۰۹،۷/۴۷۶۔