کتاب: لشکر اسامہ رضی اللہ عنہ کی روانگی - صفحہ 103
جھگڑنے والے بیٹھیں،تو تم اس وقت تک کوئی فیصلہ نہ کرنا،جب تک کہ دوسرے سے بھی پوری بات نہ سن لو،جس طرح تم نے پہلے سے سنی تھی۔اس طرح تیرے لیے فیصلہ واضح اور روشن ہوجائے گا۔‘‘ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:’’پھر میں قاضی رہا(یا حضرت علی رضی اللہ عنہ نے یہ فرمایا) ’’فرمانِ نبوی سننے کے بعد میرے دل میں کوئی بھی فیصلہ کرتے وقت قطعاً کوئی تذبذب پیدا نہیں ہوا۔‘‘[1] جہاد فی سبیل اللہ میں حصہ: اس طرح نوجوانوں نے جہاد فی سبیل اللہ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ وہ پہلے عرب ہیں،جنھوں نے اللہ کی راہ میں تیر چلایا۔امام بخاری نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،کہ انھوں نے فرمایا:’’میں پہلا عرب ہوں،جس نے اللہ کی راہ میں تیر چلایا۔‘‘[2] حضرت سعد اس وقت حضرت عبیدہ بن حارث بن عبد المطلب رضی اللہ عنہما کے فوجی دستے میں شامل تھے اور یہ سب سے اولین فوجی دستہ تھا،جس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کے پہلے سال روانہ فرمایا تھا۔[3] حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی عمر اس وقت ستائیس برس تھی۔[4]
[1] سنن ابی داود،کتاب القضاء،باب کیف القضاء؟ حدیث نمبر ۳۵۷۷،۹/۳۶۱۔شیخ البانی نے اسے[حسن]قرار دیا ہے۔ملاحظہ ہو:(صحیح ابي داود ۲/۶۸۴)۔ [2] صحیح البخاري،کتاب فضائل الصحابہ،باب مناقب سعد بن أبی وقاص الزہری رضی اللّٰهُ عنہ،حدیث نمبر ۳۷۲۸،۷/۸۳۔ [3] فتح الباري ۷/۸۴۔ [4] سیر أعلام النبلاء ۱/۱۲۴:میں مذکور ہے:’’ابراہیم بن سعد بیان کرتے ہیں،کہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ۵۶ ہجری میں بیاسی سال کی عمر میں فوت ہوئے۔‘‘ اس اعتبار سے ہجرت کے وقت ان کی عمر چھبیس سال اور پہلے لشکر میں شمولیت کے وقت ان کی عمر ۲۷ سال تھی۔