کتاب: لشکر اسامہ رضی اللہ عنہ کی روانگی - صفحہ 101
۴: حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ۱۸ سال[1] ۵: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما ۱۵ سال[2] ۶: حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما ۲۷ یا ۲۸ سال [3] منصب قضاء اور علم و فضل: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کے اوصاف بیان کرتے ہوئے امت میں ان کو سب سے بہتر قاضی قرار دیا۔معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو حلال و حرام کے مسائل کو سب سے زیادہ جاننے والا فرمایا اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے بارے میں ارشاد ہوا،کہ وہ علم وراثت کے سب سے زیادہ ماہر ہیں۔امام ابن ماجہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی ہے،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
[1] حافظ ابن حجر نے عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں لکھا ہے،کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے،اس وقت ان کی عمر اٹھارہ سال تھی۔انھوں نے آپ سے بہت سا علم حاصل کیا اور اسے یاد رکھا،یہاں تک کہ ان کے بارے میں یہ بات کہی گئی:’’شریعت کے چوتھائی احکام عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول ہیں۔‘‘(فتح الباري ۷/۱۰۷)۔ان سے دو ہزار دو سو دس احادیث مروی ہیں۔(دیکھئے:سیر أعلام النبلاء ۲/۱۳۹)۔ [2] امام حاکم نے عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے،کہ انھوں نے فرمایا:’’جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے،میں اس وقت پندرہ سال کا تھا۔‘‘(المستدرک،کتاب معرفۃ الصحابہ،۳/۵۳۳)۔ امام حاکم نے اسے شیخین کی شرط پر صحیح قرار دیا ہے۔(المرجع السابق ۳/۵۳۴)۔اور علامہ ذہبی نے ان سے مواقفت کی ہے۔(دیکھئے:التلخیص ۳/۵۳۳)۔طبرانی نے بھی ایسے ہی روایت کیا ہے۔(ملاحظہ ہو:مجمع الزوائد ۹/۲۸۵)۔ان سے ایک ہزار چھ سو ساٹھ احادیث مروی ہیں۔(دیکھئے:سیر أعلام النبلاء ۳/۳۵۹)۔ [3] جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما نے ۷۸ یا ۷۷ ہجری میں وفات پائی۔بیان کیا گیا ہے،کہ اس وقت ان کی عمر ۹۴ سال تھی۔(ملاحظہ ہو:سیر أعلام النبلاء ۳/۱۹۴)۔اس طرح ہجرت کے وقت ان کی عمر سولہ یا سترہ سال بنتی ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت یہ ستائیس یا اٹھائیس سال کے تھے۔ان سے ایک ہزار پانچ سو چالیس احادیث مروی ہیں۔(ملاحظہ ہو:المرجع السابق ۳/۱۹۴)۔