کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 99
نے روکا۔‘‘ انہوں (راوی) نے بیان کیا: ’’فَمَا رَفَعَہَا إِلٰی فِیْہِ۔‘‘[1] [وہ اسے اپنے مُنہ تک اٹھا نہ سکا]۔ اللہ أکبر! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے اعراض کرنے والے کی سزا کتنی جلد اور کس قدر سنگین تھی! اس شخص کا دایاں ہاتھ مفلوج ہو گیا اور اس کے بعد، وہ کبھی بھی اُسے مُنہ تک بھی اٹھا کر، نہ لے جا سکا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اور ہمارے اہل و عیال کو اپنے حبیب کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی سے محفوظ فرمائیں۔ إِنَّہٗ سَمِیْعٌ مُّجِیْبٌ۔ ۳: امام احمد نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام فرّوخ سے روایت نقل کی ہے، کہ بلاشبہ عمر رضی اللہ عنہ ، (ایک دن) مسجد کی جانب نکلے، تو اُنہوں نے (راستے میں) غلّے کا ڈھیر دیکھا، (تو) اُنہوں نے دریافت فرمایا: ’’مَا ھٰذَا الطَّعَامُ؟‘‘ [’’یہ غلہ کیسا ہے؟‘‘] اُنہوں (یعنی لوگوں) نے عرض کیا: ’’طَعَامٌ جُلِبَ إِلَیِْنَا۔‘‘ [’’غلّہ ہمارے ہاں لایا گیا ہے‘‘]۔ اُنہوں نے (دعا دیتے ہوئے) کہا: ’’بَارَکَ اللّٰہُ فِیْہِ وَ فِیْمَنْ جَلَبَہٗ۔‘‘ [اللہ تعالیٰ اُس میں اور اُسے لانے والے میں برکت فرمائے]۔
[1] صحیح مسلم، کتاب الأشربۃ، باب آداب الطعام والشراب وأحکامہما، رقم الحدیث ۱۰۷۔ (۲۰۲۱)، ۳/۱۵۹۹۔