کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 95
اسی واقعہ کا ذکر قرآن کریم میں بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: {وَلَقَدْ صَدَقَکُمُ اللّٰہُ وَعْدَہٗٓ إِذْ تَحُسُّوْنَہُمْ بِاِذْنِہٖ حَتّٰٓی إِذَا فَشِلْتُمْ وَتَنَازَعْتُمْ فِی الْأَمْرِ وَعَصَیْتُمْ مِّنْ بَعْدِ مَآ أَرٰیکُمْ مَّا تُحِبُّوْنَ مِنْکُمْ مَّنْ یُّرِیْدُ الدُّنْیَا وَمِنْکُمْ مَّنْ یُّرِیْدُ الْاٰخِرَۃَ ثُمَّ صَرَفَکُمْ عَنْہُمْ لِیَبْتَلِیَکُمْ وَلَقَدْ عَفَا عَنْکُمْ وَاللّٰہُ ذُوْفَضْلٍ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ}[1] [اور البتہ یقینا اللہ تعالیٰ نے تم سے اپنا وعدہ سچا کر دکھایا، جب تم اُنہیں اُن کے حکم سے کاٹ رہے تھے، یہاں تک کہ تم نے ہمت ہار دی اور حکم (نبوی صلی اللہ علیہ وسلم) کے بارے میں آپس میں جھگڑنے لگے اور تم نے نافرمانی کی، اس کے بعد، کہ اُنہوں (یعنی اللہ تعالیٰ) نے تمہیں تمہاری پسند کی چیز دکھائی۔ تم میں سے کچھ وہ ہیں، جو دنیا چاہتے ہیں، اور تم میں سے کچھ وہ ہیں، جو آخرت چاہتے ہیں۔ پھر انہوں نے تمہیں اُن سے پھیر دیا (یعنی تمہارے اُن پر غلبہ کو اُلٹ دیا)، تاکہ وہ تمہیں آزمائیں اور یقینا بلا شک و شبہ انہوں نے تمہیں معاف فرما دیا اور اللہ تعالیٰ ایمان والوں پر بڑے فضل والے ہیں]۔ امام ابن قیم آیت کریمہ کے حوالے سے لکھتے ہیں: ’’ثُمَّ أَخْبَرَہُمْ أَنَّہٗ صَدَقَہُمْ وَعْدَہٗ فِيْ نُصْرَتِہِمْ عَلٰی عَدُوِّہِمْ، وَ ہُوَ الصَّادِقُ الْوَعْدِ، وَ أَنَّہُمْ لَوِ اسْتَمَرُّوْا عَلَی الطَّاعَۃِ، وَ لُزُوْمِ أَمْرِ الرَّسُوْلِ صلي اللّٰه عليه وسلم لَاسْتَمَرَّتْ نُصْرَتُہُمْ، وَ لٰکِنِ انْخَلَعُوْا عَنِ الطَّاعَۃِ، وَ فَارَقُوْا مَرْکَزَہُمْ، فَانْخَلَعُوْا عَنْ عِصْمَۃِ الطَّاعَۃِ، فَفَارَقَتْہُمُ النُّصْرَۃُ، فَصَرَفَہُمْ عَنْ عَدُوِّہِمْ عَقُوْبَۃً وَ اِبْتِلَآئً، وَ
[1] سورۃ آل عمران / الآیۃ ۱۵۲۔