کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 87
دو مفسرین کے اقوال: حافظ ابن کثیر نے قلم بند کیا ہے: {فَلْیَحْذَرِ الَّذِیْنَ یُخَالِفُوْنَ عَنْ اَمْرِہٖ} أَيْ عَنْ أَمْرِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ، وَ ھُوَ سَبِیْلُہٗ، وَ مِنْہَاجُہٗ، وَ طَرِیْقَتُہٗ، وَ سُنَّتُہٗ، وَ شَرِیْعَتُہٗ، فتُوْزَنُ الْأَقْوَالُ وَ الْأَعْمَالُ بَأَقْوَالِہٖ وَ أَعْمَالِہٖ، فَمَا وَافَقَ ذٰلِکَ قُبِلَ، وَ مَا خَالَفَ فَہُوَ مَرْدُوْدٌ عَلٰی قَآئِلِہٖ وَ فَاعِلِہٖ کَائِنًا مَّنْ کَانَ… أَيْ فَلْیَحْذَرْ وَ لْیَخْشَ مَنْ خَالَفَ شَرِیْعَۃَ الرَّسُوْلِ صلي اللّٰه عليه وسلم ظَاہِرًا وَ بَاطِنًا۔[1] ’’{فَلْیَحْذَرِ الَّذِیْنَ یُخَالِفُوْنَ عَنْ اَمْرِہٖ} یعنی (انہیں چاہیے، کہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم (کی مخالفت سے ڈر جائیں)۔اور وہ (یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم) اُن کی راہ، منہج، طریقہ، سنت اور (بیان کردہ) شریعت ہے۔ پس تمام (لوگوں کے) اقوال و اعمال کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال و اعمال پر تولا جائے گا، جو اُن کے موافق ہو گا، اُسے قبول کیا جائے گا اور جو اُن کے مخالف اُسے اس کے کہنے والے اور کرنے والے پر، خواہ وہ کوئی بھی ہو، لوٹا دیا جائے گا۔ آیت شریفہ کا معنی یہ ہے، کہ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی (بیان کردہ) شریعت کی ظاہراً اور باطناً (یعنی ہر قسم کی) نافرمانی سے وہ بچ اور ڈر جائیں۔ ii: علامہ رازی لکھتے ہیں: ’’أَمَّا قَوْلُہٗ: {اَنْ تُصِیبَہُمْ فِتْنَۃٌ اَوْ یُصِیبَہُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ}، فَالْمُرَادُ: أنَّ مُخَالَفَۃَ الْأَمْرِ تُوْجِبُ أَحَدَ ھٰذَیْنِ الْأَمْرَیْنِ۔ وَ الْمُرَادُ بِالْفِتْنَۃِ
[1] ملاحظہ ہو: تفسیر ابن کثیر ۳/۳۳۸۔