کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 76
{فَاتَّقُوا اللّٰہَ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ} ’’أَيْ تَقُوْمُوْنَ بِطَاعَتِہٖ۔‘‘[1] ’’یعنی تم ان (اللہ تعالیٰ) کی تابع داری کرو۔‘‘ ii: سیّد محمد رشید رضا نے قلم بند کیا ہے: ’’إِنَّ التَّقْوٰی ہِيَ الَّتِيْ تُعِدُّکُمْ لِلْقِیَامِ فِيْ مَقَامِ الشُّکْرِ عَلَی النِّعَمِ الَّتِيْ یُسْدِیْکُمْ إِیَّاہَا۔‘‘[2] [’’بلاشبہ تقویٰ ہی تمہیں اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمتوں کے شکر کرنے کے قابل بناتا ہے۔‘‘] iii: شیخ ابن عاشور لکھتے ہیں: ’’فَإِنَّہٗ لَمَّا ذَکَّرَہُمْ بِتَلْکَ الْمِنَّۃِ الْعَظِیْمَۃِ، ذَکَّرَہُمْ بِأَنَّہَا سَبَبٌ لِلشُّکْرِ، فَأَمَرَہُمْ بِالشُّکْرِ بِمُلَازَمَۃِ التَّقْوٰی۔‘‘[3] ’’اُنہیں وہ (یعنی معرکۂ بدر میں نصرت و فتح کی) عظیم نعمت یاد کرواتے ہوئے تنبیہ فرمائی، کہ وہ باعثِ شکر ہے۔ پھر اُنہیں تقویٰ کو مضبوطی کے ساتھ تھامنے کے ذریعہ شکر کرنے کا حکم دیا۔‘‘ شیخ ابوبکر جزائری نے تحریر کیا ہے: ’’تَقْوَی اللّٰہِ تَعَالٰی بِالْعَمَلِ بِأَوَامِرِہٖ وَ اجْتِنَابِ نَوَاہِیْہِ ھِيَ الشُّکْرُ الْوَاجِبُ عَلَی الْعَبْدِ۔‘‘[4] ’’احکامِ الٰہیہ پر عمل اور ان کی ممنوعہ چیزوں سے اجتناب کے ذریعہ سے، اللہ
[1] تفسیر ابن کثیر ۱/۴۳۱۔ [2] تفسیر المنار ۴/۱۰۹-۱۱۰۔ [3] تفسیر التحریر و التنویر ۴/۷۲۔ [4] أیسر التفاسیر۱؍۳۱۰۔ نیز ملاحظہ ہو: الکشاف ۱؍۴۶۱؛ وزاد المسیر ۱؍۴۵۰ ؛ والتفسیر الکبیر ۸؍۲۰۹۔