کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 60
’’یا رسول اللہ- صلی اللہ علیہ وسلم-! لوگوں میں سے سب سے کڑی آزمائش کن کی ہے؟‘‘
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اَ لْأَنْبِیَائُ، ثُمَّ الْأَمْثَلُ فَالْأَمْثَلُ۔ یُبْتَلَی الْعَبْدُ عَلٰی حَسَبِ دِیْنِہٖ، فَإِنْ کَانَ فِيْ دِیْنِہٖ صُلْبًا اِشْتَدَّ بَلَآؤُہٗ۔ وَ إِنْ کَانَ فِيْ دِیْنِہٖ رِقَّۃٌ اُبْتُلِيَ عَلٰی حَسَبِ دِیْنِہٖ۔ فَمَا یَبْرَحُ الْبَلَآئُ بِالْعَبْدِ، حَتّٰی یَتْرُکَہٗ یَمْشِيْ عَلَی الْأَرْضِ، وَ مَا عَلَیْہِ مِنْ خَطِیْئَۃٍ۔‘‘[1]
’’انبیاء، پھر (دیگر لوگ) درجہ بدرجہ۔ بندے کی آزمائش اُس کے دین کے بقدر ہوتی ہے۔ اگر وہ اپنے دین میں مضبوط ہو، تو اس کی آزمائش کڑی ہوتی ہے۔ اگر اُس کے دین میں کمزوری ہو، تو اُسے (بھی) اس کے دین کے بقدر آزمایا جاتا ہے۔ آزمائش بندے کے ساتھ چمٹی رہتی ہے، یہاں تک کہ وہ اُسے اس حالت میں زمین پر چلتے ہوئے چھوڑتی ہے، کہ اُس کے ذمے کوئی گناہ نہیں رہتا۔‘‘
شرحِ حدیث:
ملا علی قاری تحریر کرتے ہیں:
[اَلْأَنْبِیَائُ] (حضراتِ) انبیاء علیہم السلام کی آزمائش سب سے شدید ہوتی ہے۔ [ثُمَّ الْأَمْثَلُ فَالْأَمْثَلُ] ابن الملک بیان کرتے ہیں: (رتبہ و منزلت میں) سب سے زیادہ
[1] جامع الترمذي، أبواب الزھد عن رسول اللّٰہ V، باب في الصبر علی البلآء، رقم الحدیث ۲۵۰۹، ۷/۶۶۔۶۷؛ وسنن ابن ماجہ، أبواب الفتن، باب الصبر علی البلآء، رقم الحدیث ۴۰۷۲، ۲/۳۸۶؛ الفاظ حدیث سنن ابن ماجہ کے ہیں۔ امام ترمذی نے اسے [حسن صحیح] کہا ہے اور شیخ البانی نے اُن کے ساتھ موافقت کی ہے۔ ملاحظہ ہو: جامع الترمذي ۷/۶۷؛ ؛ و صحیح سنن الترمذي ۲/۳۸۶؛ وصحیح سنن ابن ماجہ ۲/۳۷۱)۔