کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 58
اور اہلِ شر کے درمیان حدِّ فاصل قائم ہو۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں خبر دی ہے، کہ وہ اپنے بندوں کو ضرور آزمائیں گے۔
یہ آزمائش دشمنوں کی جانب سے کچھ خوف، کچھ بھوک اور کچھ مالوں کے نقصان کے ساتھ ہو گی۔ اس میں آسمانی آفتوں، غرق ہونے، ضائع ہونے، ظالم بادشاہوں کے مال چھیننے اور ڈاکوؤں کے مال لوٹنے، وغیرہ کی سب صورتیں شامل ہیں۔
اسی طرح یہ آزمائش اولاد، رشتے داروں اور دوستوں میں سے پیاروں کی وفات اور بندے کے اپنے بدن اور عزیزوں کے جسم میں بیماری کی صورت میں ہو گی۔
مزید برآں یہ امتحان اناج، کھجوروں، دیگر پھلوں اور سبزیوں پر سردی یا ژالہ باری، آگ یا دیگر آسمانی آفتوں، جیسے مکڑی وغیرہ کے آنے کی، شکل میں ہو گا۔
اِن باتوں کا ہونا یقینی ہے، کیونکہ علیم خبیر (ربِّ تعالیٰ) نے ان کی خبر دی ہے، چنانچہ وہ ویسے ہی ہو چکی ہیں، جیسے کہ ان کے متعلق خبر دی گئی تھی۔
ب: ارشادِ ربانی ہے:
{الٓمّٓ۔ اَحَسِبَ النَّاسُ أَنْ یُّتْرَکُوْٓا أَنْ یَّقُوْلُوْٓا اٰمَنَّا وَہُمْ لَا یُفْتَنُوْنَ۔ وَ لَقَدْ فَتَنَّا الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ فَلَیَعْلَمَنَّ اللّٰہُ الَّذِیْنَ صَدَقُوْا وَ لَیَعْلَمَنَّ الْکٰذِبِیْنَ۔}[1]
[الم۔ کیا لوگوں نے گمان کیا ہے، کہ اُن کے [ہم ایمان لائے] کہنے پر، اُنہیں بغیر آزمائے ہوئے ہی چھوڑ دیا جائے، حالانکہ بلاشبہ یقینا ہم نے اُن سے پہلے لوگوں کو خوب جانچا۔ پس اللہ تعالیٰ اُن لوگوں کو ضرور جان لیں گے، جنہوں نے سچ کہا اور یقینا جھوٹے لوگوں کو (بھی) ضرور جان لیں گے۔]
تفسیر آیات میں دو مفسروں کے بیانات:
[1] سورۃ العنکبوت/ الآیات ۱-۳۔