کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 538
اپنی نگاہوں سے اوجھل نہ ہونے دے۔ ہر تنگی کے ساتھ دو عظیم آسانیوں کے ہونے کی سنت الٰہیہ کو ہمہ وقت یاد رکھے۔ یاس اور نا امیدی کو اپنے قریب پھٹکنے نہ دے۔ (۴) مصیبتوں کے چلے جانے کے بعد کرنے کے کام: ا: مصیبت سے نجات پانے والا، خلاصی کے حاصل ہونے کے آزمائش ہونے اور اللہ تعالیٰ کے دوبارہ مصیبت میں ڈالنے پر قادر ہونے کا اعتقاد رکھے۔ ب: مصائب سے نجات پر رب ذوالجلال کی حمد و ثنا کرتا رہے، دعا اور گریہ زاری جاری رکھے، تسبیح و تحمید و استغفار سے کسی دم غافل نہ ہو۔ عبادت میں خوب محنت کرے۔ صرف رب ذوالجلال کی جانب رغبت کرے۔ جیسے اس پر اللہ تعالیٰ نے احسان کیا، وہ بھی [احسان] کو اپنا شعار بنائے۔ رب قادر کے حوالے سے [احسان] کا تقاضا یہ ہے، کہ اُن کے احکامات کو بجا لائے اور منہیات سے دُور ہو جائے۔ مخلوق کے ساتھ اس کے [احسان] کا تقاضا یہ ہے، کہ ربِّ کریم کی عطا کردہ عنایات اور کرم نوازی میں دوسروں کو شریک کرے۔ ب: اپیل: روئے زمین کے تمام مسلمان حضرات و خواتین، بلکہ تمام بنی نوعِ انسان سے التماس ہے، کہ وہ: ۱: مصائب کے ساتھ مختلف پہلوؤں سے نمٹنے کا سلیقہ سیکھیں: اُن کی آمد کے پہلے، آنے پر اور اُن کے چلے جانے کے بعد اور اس سب سے پہلے مصائب کی آمد کے اسباب کو اچھی طرح سمجھ لیں۔ ۲: مصائب و مشکلات کے مقابلے کے لیے قواعد و ضوابط کو مضبوطی سے تھام لیں۔ ۳: اس حوالے سے حاصل ہونے والی معلومات دوسرے لوگوں تک پہنچائیں،