کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 537
ا: بندے کو چاہیے، وہ شکر کرنے، گناہوں کی معافی طلب کرنے، میسر آنے والے مواقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے خوب خوب اچھے اعمال کرنے، آسودگی میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمانے، آنے والے مصائب سے بچانے والے اذکار کرنے، دعا کرنے، سکھ اور چین کے زمانے میں بہت زیادہ دعائیں کرنے اور صدقہ و خیرات کرنے کا اہتمام کرتا رہے۔
ب: دنیوی سزاؤں کا موجب بننے والے اعمال سے قطعی طور پر دُور ہو جائے۔
(۳) مصیبتوں کی آمد کے بعد کرنے کے کام:
یا
قلق (Tension) دور کرنے کی تدبیریں:
الف: مصیبت زدہ اس حقیقت کو ہمیشہ پیش نظر رکھے، کہ دنیا میں رہتے ہوئے مصیبتوں نے تو لامحالہ آنا ہی ہے/ سے مفر نہیں، ہر چیز کے حقیقی مالک صرف اللہ تعالیٰ ہیں اور ہم سب نے انہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے، مصیبتوں کا نزول صرف حکمِ الٰہی سے ہوتا ہے اور بندے کی ذمہ داری اُن کے فیصلے پر راضی ہونا ہے، وہ اس بات کو کبھی بھی فراموش نہ کرے، کہ ہمیں ناپسندیدہ چیز، ممکن ہے، اپنے اندر بہت سے فوائد رکھتی ہو۔ وہ مصائب و مشکلات کے فوائد اور اُن کی وجہ سے حاصل ہونے والے اجر و ثواب پر نظر رکھے۔
ب: صبر اور نماز کے ذریعہ مصیبتوں کے خلاف نصرتِ الٰہی طلب کرتا رہے، استغفار سے چمٹے رہے، تقویٰ کو دستورِ حیات بنائے، دعا کو اپنی خوراک بنائے، غموں اور پریشانیوں کو دُور کرنے والے اذکار کا شدید اہتمام کرے، ذکر الٰہی سے اپنی زبان کو تر رکھے، اللہ تعالیٰ عنایات و نوازشات کو ہمیشہ آنکھوں کے سامنے رکھے، مصیبتوں کے سب پر آنے کو کبھی نہ بھولے، اپنے سے بڑے اور سنگین مصائب میں مبتلا لوگوں کو