کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 531
’’فَاُعْطِيَ شَاۃً وَالِدًا، فَاُنْتِجَ ہٰذَانِ، وَوَلَّدَ ہٰذَا۔‘‘ پس اسے ایک گابھن بکری دی گئی۔ ان دونوں کو نتیجہ دیا گیا (یعنی عطا کردہ اونٹنی نے بچے کو جنم دیا، گائے نے بچھڑے کو جنم دیا) اور یہ (نابینا) بھی (بکری کے) بچے والا بن گیا۔ (یعنی عطا کردہ بکری نے بھی بچے کو جنم دیا)۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا: ’’پس ایک کے لیے اونٹوں کی وادی، دوسرے کے لیے گاؤں کی اور تیسرے کے لیے بکریوں کی وادی ہو گئی۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا: ’’پھر وہ پھلبہری والے کے پاس اُس کی شکل و صورت میں آیا اور کہا: ’’رَجُلٌ مِسْکِینٌ، قَدْ انْقَطَعَتْ بِيَ الْحِبَالُ فِيْ سَفَرِی، فَلَا بَلَاغَ لِی الْیَوْمَ اِلَّا بِاللّٰہِ، ثُمَّ بِکَ۔ أَسْأَلُکَ بِالَّذِيْ أَعْطَاکَ اللَّوْنَ الْحَسَنَ، وَالْجِلْدَ الْحَسَنَ، وَالْمَالَ، بَعِیرًا أَتَبَلَّغُ عَلَیْہِ فِيْ سَفَرِيْ۔‘‘ [’’(میں) مسکین شخص (ہوں)۔ میرے سفر میں میرے لیے اسباب (کا سلسلہ) منقطع ہو چکا ہے۔ (اب) اللہ تعالیٰ ہی مجھے میری منزل تک پہنچانے والے اور پھر آپ ہو۔ میں اُس اللہ تعالیٰ کے ساتھ (یعنی واسطے)، جنہوں نے آپ کو خوش نما رنگ، خوب صورت جلد (چمڑی) اور مال عطا فرمایا ہے، آپ سے ایک اونٹ کا سوال کرتا ہوں، کہ میں اُس کے ساتھ اپنی مراد کو پہنچ پاؤں۔‘‘ اس نے کہا: ’’اَلْحُقُوقُ کَثِیرَۃٌ۔‘‘ ’’حقوق (یعنی میری ذمہ داریاں) بہت زیادہ ہیں۔‘‘ اُس (یعنی فرشتے) نے کہا: