کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 529
مگر پھلبہری والے یا گنجے، دونوں میں سے ایک نے (یقینا) ’’اونٹ‘‘ کہا (یعنی اونٹ کی فرمائش کی)۔ اور دوسرے نے کہا: ’’گائے۔‘‘ (یعنی گائے کی فرمائش کی)۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا: ’’فَأُعْطِيَ نَاقَۃً عُشَرَائَ۔‘‘ [’’تو اُسے دس مہینے سے حاملہ اونٹنی[1] دی گئی۔‘‘] تو اُس (یعنی فرشتے) نے کہا: ’’بَارَکَ اللّٰہُ لَکَ فِیہَا۔‘‘ [’’اللہ تعالیٰ تیرے لیے اس میں برکت فرمائیں‘‘]۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا: ’’پھر وہ گنجے کے پاس آیا اور اُس سے دریافت کیا: ’’اَیُّ شَيْئٍ أَحَبُّ إِلَیْکَ۔‘‘ [’’تمہیں سب سے زیادہ پیاری چیز کون سی ہے؟‘‘] اُس نے جواب دیا: ’’شَعَرٌ حَسَنٌ، وَیَذْہَبُ عَنِّيْ ہٰذَا الَّذِيْ قَدْ قَذِرَنِيْ النَّاسُ۔‘‘ [’’اچھے بال اور مجھ سے وہ چیز (یعنی بیماری) دُور ہو جائے، جس کے سبب لوگ مجھ سے نفرت کرتے ہیں۔‘‘] آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وَاُعْطِيَ شَعَرًا حَسَنًا۔‘‘ [اور اسے خوب صورت بال دئیے گئے]۔ اس (فرشتے) نے پوچھا: ’’فَاَيُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَیْکَ۔‘‘ ’’کون سا مال تمہیں سب سے زیادہ محبوب ہے؟ اس نے جواب دیا: ’’الْبَقَرُ۔‘‘
[1] عربوں کی نظر میں بہترین مال تھا، کیونکہ ایسی اونٹنی بچے کو جنم دینے کے قریب ہوتی ہے۔ (ملاحظہ ہو: المفہم ۷/۱۱۷)۔