کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 528
’’إِنَّ ثَلَاثَۃً فِيْ بَنِيْ إِسْرَائِیْلَ: أَبْرَصَ وَ أَقْرَعَ وَ أَعْمٰی، فَأَرَادَ اللّٰہُ أَنْ یَبْتَلِیَہُمْ۔
[’’بلاشبہ اسرائیل میں تین (اشخاص) تھے: پھلبہری والا، گنجا اور اندھا۔ سو اللہ تعالیٰ نے اُنہیں آزمانے کا ارادہ فرمایا۔
فَبَعَثَ إِلَیْہِمْ مَلَکًا، فَأَتَی الْأَبْرَصَ، فَقَالَ: ’’أَيُّ شَيْئٍ أَحَبَّ إِلَیْکَ؟‘‘
[’’تو اُنہوں (یعنی اللہ تعالیٰ نے) اُن کے پاس ایک فرشتہ بھیجا، تو وہ پھلبہری والے کے ہاں آیا اور اُس سے پوچھا:
’’تجھے کون سی چیز سب سے زیادہ پیاری ہے؟‘‘]
اُس نے کہا:
’’لَوْنٌ حَسَنٌ، وَ جِلْدٌ حَسَنٌ، وَ یَذْھَبُ عَنِّيْ الَّذِيْ قَدْ قَذِرَنِيْ النَّاسُ۔‘‘
[’’اچھا رنگ، عمدہ چمڑی اور مجھ سے وہ چیز (یعنی پھلبہری کی بیماری) دُور ہو جائے، جس کی بنا پر لوگ مجھ سے نفرت کرتے ہیں۔‘‘]
قَالَ: ’’فَمَسَحَہٗ، فَذَھَبَ عَنْہُ قَذَرُہٗ، وَ أُعْطِيَ لَوْنًا حَسَنًا وَ جِلْدًا حَسَنًا۔‘‘
[آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا]: ’’سو اُس (فرشتے) نے اس (کے جسم) پر ہاتھ پھیرا، تو اُس کی گھِن اُس سے دُور ہو گئی اور اُسے اچھا رنگ اور عمدہ چمڑی دی گئی۔‘‘]
اُس (فرشتے) نے پوچھا: ’’فَأَيُّ الْمَالِ أَحَبَّ إِلَیْکَ؟‘‘
[’’کون سا مال تجھے سب سے زیادہ پسند ہے؟]
اُس نے جواب دیا: ’’اَلْإِبِلُ- (أَوْ قَالَ: ’’اَلْبَقَرُ:‘‘ شَکَّ إِسْحَاقُ)
إِلَّا أَنَّ الْأَبْرَصَ أَوِ الْأَقْرَعَ قَالَ أَحَدُھُمَا: ’’اَلْإِبِلُ۔‘‘ وَ قَالَ الْآخَرُ: ’’اَلْبَقَرَ۔‘‘
’’اونٹ‘‘ -یا اس نے کہا: ’’گائے‘‘- اسحاق (حدیث کے راوی) کو (اس بارے میں) شک ہوا۔