کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 524
جلوہ گر ہے:
ا: اسے اپنے ساتھ کھانے میں اس طرح شریک کرنا، کہ دونوں ایک ہی برتن میں اکٹھے کھانا تناول کر رہے تھے۔
ب: ڈانٹ ڈپٹ کا سبب موجود ہونے کے باوجود جھڑکنے سے گریز۔
ج: سمجھانے سے قبل بچے کو مشفقانہ انداز میں اپنے قریب کرنا۔
د: بچے کے ساتھ شفقت اور مہربانی، کہ احتساب و تعلیم کا آغاز:
[اے میرے چھوٹے سے بیٹے]
کی ندائے کریمانہ سے فرمانا۔
۲: دین کے بارے میں سوال کرنے والے کے ساتھ عمدہ برتاؤ:
امام مسلم نے حضرت ابو رفاعہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:
’’اِنْتَہَیْتُ إِلَی النَّبِيِّ صلي اللّٰه عليه وسلم ، وَ ھُوَ یَخْطُبُ۔‘‘
[میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا اور وہ خطبہ دے رہے تھے]۔
انہوں نے بیان کیا: ’’میں نے عرض کیا:
’’یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ- صلي اللّٰه عليه وسلم -! رَجُلٌ غَرِیْبٌ۔ جَآئَ یَسْأَلُ عَنِ دِیْنِہٖ۔ لَا یَدْرِيْ مَا دِیْنُہٗ؟‘‘
[’’اے اللہ تعالیٰ کے رسول- صلی اللہ علیہ وسلم-! ایک پردیسی شخص دین کے متعلق پوچھنے آیا ہے۔ اُسے خبر نہیں، کہ اُس کا دین کیا ہے؟‘‘]
انہوں نے بیان کیا:
’’فَأَقْبَلَ عَلِيَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ، وَ تَرَکَ خُطْبَتَہٗ حَتَّی انْتَہٰی إِلَيَّ۔
[’’پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف متوجّہ ہوئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنا خطبہ چھوڑ کر، میرے پاس تشریف لے آئے۔‘‘]