کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 517
عَائِلًا فَأَغْنٰی۔ فَأَمَّا الْیَتِیْمَ فَلَا تَقْہَرْ۔ وَأَمَّا السَّائِلَ فَلَا تَنْہَرْ۔ وَأَمَّا بِنِعْمَۃِ رَبِّکَ فَحَدِّثْ}[1]
[کیا اُنہوں نے آپ کو یتیم نہیں پایا، تو جگہ دی۔
اور آپ کو راستے سے ناواقف پایا، تو راستہ دکھا دیا
اور آپ کو تنگ دست پایا، تو غنی کر دیا،
پس جو یتیم ہے، اس پر سختی نہ کیجیے
اور جو سوال کرنے والا ہے، اُسے نہ جھڑکیے
اور جو آپ کے رب کی نعمت ہے، سو اُسے بیان کیجیے]۔
آیات کی تفسیر:
ان آیات کریمہ میں رب کریم نے فکر و غم اور فقیری کے اُن حالات کی تصویر کشی فرمائی ہے، جن میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم مبتلا تھے، پھر اُنہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنی جانب سے کیے جانے والے درجِ ذیل تین انعامات کا ذکر فرمایا:
i: جگہ عطا فرمانا
ii: راہنمائی فرمانا
iii: غنی کرنا
پھر اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اِن تین نعمتوں کے مقابلے میں درجِ ذیل تین اعمال کرنے کا حکم صادر فرمایا:
i: یتیم کے ڈانٹنے سے باز رہنا
ii: سائل کو جھڑکنے سے گریز کرنا
iii: ربِّ ذوالجلال کی نعمت کو (ازراہِ شکر) بیان کرنا
[1] سورۃ الضحٰی / الآیات ۶۔۱۱۔