کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 516
احسان کیا]۔ ii: قاضی شوکانی: ’’أَيْ أَحْسِنْ إِلٰی عِبَادِ اللّٰہِ کَمَا أَحْسَنَ اللّٰہُ إِلَیْکَ بِمَا أَنْعَمَ بِہٖ عَلَیْکَ مِنْ نِعَمِ الدُّنْیَا۔‘‘[1] [یعنی اللہ تعالیٰ کے بندوں کے ساتھ اسی طرح احسان کرو، جیسے اُنہوں نے تمہیں دنیوی نعمتوں میں سے عطا فرما کر تمہارے ساتھ احسان کیا]۔ iii: شیخ ابن عاشور: ’’وَ الْکَافُ لِلتَّشْبِیْہِ وَ[مَا] مَصْدَرِیَّۃٌ، أَيْ کَإِحْسَانِ اللّٰہِ إِلَیْکَ، وَ الْمُشَبَّہُ ھُوَ الْإِحْسَانُ الْمَأْخُوْذُ مِنْ [أَحْسِنْ] أَيْ إِحْسَانًا شَبِیْھًا بِإِحْسَانِ اللّٰہِ إِلَیْکَ۔ وَ مَعْنَی الشَّبَہِ: أَنْ یَکُوْنَ الشُّکْرُ عَلٰی کُلِّ نِعْمَۃٍ مِنْ جِنْسِہَا۔‘‘[2] [’’اور [کَافٌ] تشبیہ کے لیے اور [مَا] مصدریہ ہے۔ مراد یہ ہے، کہ اللہ تعالیٰ کے تمہارے ساتھ احسان کی مانند۔ (یہ مُشَبَّہ بِہٖ ہے)۔ اور مشبَّہ (لفظ) [أَحْسِنْ] سے ماخوذ احسان ہے۔ مقصود یہ ہے، کہ (ایسا) احسان (کرو جو کہ) اللہ تعالیٰ کے تمہارے ساتھ کیے ہوئے احسان سے مشابہ ہو۔ (اس) تشبیہ کا معنیٰ یہ ہے، کہ ہر نعمت پر شکر اسی کی جنس سے ہو۔‘‘] ب: اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم سے ارشاد فرمایا: {أَلَمْ یَجِدْکَ یَتِیْمًا فَآوٰی۔ وَوَجَدَکَ ضَآلًّا فَہَدٰی۔ وَوَجَدَکَ
[1] فتح القدیر ۴/۲۶۶۔ [2] تفسیر التحریر والتنویر ۲۰/۱۷۹۔ نیز ملاحظہ ہو: کتاب التسہیل ۳/۲۴۱؛ وروح المعاني ۲۰/۱۱۳؛ وتفسیر القاسمي ۱۳/۱۲۶؛ وتفسیر السعدي ص ۶۲۳۔