کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 514
امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے، کہ (انہوں نے بیان کیا): ’’أَنَّ نَبِيَّ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم کَانَ یَقُوْمُ مِنَ اللَّیْلِ حَتّٰی تَتَفَطَّرَ قَدَمَاہُ، ’’بے شک اللہ تعالیٰ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو (اس قدر طویل) قیام کیا کرتے تھے، کہ اُن کے دونوں قدم (مبارک) پھٹ گئے،‘‘ تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: ’’لِمَ تَصْنَعُ ھٰذَا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَ قَدَ غَفَرَ اللّٰہُ لَکَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَ مَا تَأَخَّرَ؟‘‘ ’’یا رسول اللہ- صلی اللہ علیہ وسلم-! آپ ایسے کیوں کرتے ہیں، (جب کہ صورتِ حال یہ ہے، کہ) یقینا اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے پچھلے گناہ معاف فرما دئیے (ہوئے) ہیں؟‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: ’’ أَفَلَا أُحِبُّ أَنْ أَکُوْنَ عَبْدًا شَکُوْرًا؟[1] [کیا میں بہت زیادہ شکر کرنے والا بندہ نہ بنوں؟‘‘] امام نووی نے اس حدیث پر درج ذیل عنوان لکھا کیا ہے: [بَابُ إِکْثَارِ الْأَعْمَالِ وَ الْاِجْتِہَادِ فِيْ الْعِبَادَۃِ] [(اچھے) اعمال زیادہ کرنے اور عبادت میں خوب محنت کرنے کے متعلق باب]۔ اے رب کریم! ہمیں بھی حبیب کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نقشِ قدم پرچلنے کی توفیق عطا فرمائیے۔ آمین یَا حَيُّ یَا قَیُّوْمُ۔
[1] متفق علیہ: صحیح البخاري، کتاب التفسیر، باب {لِیَغْفِرَلَکَ اللّٰہُ مَا تَقَدَّمَ…الآیۃ، جزء من رقم الحدیث ۴۸۳۷، ۸/۵۸۴؛ وصحیح مسلم، کتاب صفات المنافقین وأحکامہم، رقم الحدیث ۷۹۔ (۲۸۱۹)، ۴/۲۱۷۱۔ الفاظِ حدیث صحیح البخاری کے ہیں۔