کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 512
{وَاِِلٰی رَبِّکَ} وَحْدَہٗ {فَارْغَبْ} بِالسُّؤَالِ، وَ لَا تَسْأَلْ غَیْرَہٗ، فَإِنَّہُ الْقَادِرُ عَلٰی إِسْعَافِکَ لَا غَیْرَہٗ۔[1] [پس جب آپ فارغ ہو جائیں) تبلیغ سے اور یہ بھی کہا گیا ہے: جہاد سے۔ {فَانْصَبْ} تو ہماری سابقہ عطا کردہ نعمتوں اور آئندہ وعدہ شدہ نعمتوں کا شکر ادا کرنے کی خاطر عبادت میں خوب جدوجہد کیجیے اور (خود کو) تھکا دیجیے۔ (اور اپنے رب ہی کی جانب) سوال کے ساتھ (رغبت کیجیے)۔ اُن کے سوا کسی سے سوال نہ کیجیے، کیونکہ آپ کی مدد کرنے کی قدرت صرف انہیں ہی ہے، کسی اور کو نہیں۔ iv: شیخ قاسمی: {فَاِِذَا فَرَغْتَ فَانْصَبْ}: أَيْ فَرَغْتَ مِنْ مُقَارَعَۃِ الْمُشْرِکِیْنَ، وَ ظَفَرْتَ بِأُمْنِیَّتِکَ مِنْہُمْ، بِمَجِيْئِ نَصْرِ اللّٰہِ وَ الْفَتْحِ، فَانْصَبْ فِيْ الْعِبَادَۃِ وَ التَّسْبِیْحِ وَ الْاِسْتِغْفَارِ، شُکْرًا لِّلّٰہِ عَلٰی مَا أَنْعَمَ، وَ ارْغَبْ إِلَیْہِ خَاصَّۃً اِبْتِغَائً لِّمَرْضَاتِہٖ۔‘‘[2] {فَاِِذَا فَرَغْتَ فَانْصَبْ}: یعنی (جب) آپ دشمنوں سے معرکہ آرائی سے فارغ ہو جائیں اور اللہ تعالیٰ کی (جانب سے) نصرت و فتح کے آنے پر، ان (دشمنوں کے حوالے) سے اپنی تمنّا پوری کر لیں، تو اللہ تعالیٰ کے انعام کا شکر ادا کرنے کی خاطر عبادت، تسبیح اور استغفار میں (خود کو) تھکا دیجیے اور اُن (یعنی اللہ تعالیٰ) کی رضا کے حصول کی غرض سے انہی ہی کی طرف رغبت کیجیے۔‘‘
[1] تفسیر أبي السعود ۹/۱۷۳ باختصار؛ نیز ملاحظہ ہو: روح المعاني ۳۰/۱۷۱۔۱۷۲۔ [2] تفسیر القاسمي ۱۷/۱۸۹۔