کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 510
i: علامہ زمخشری نے قلم بند کیا ہے: ’’فَإِنْ قُلْتَ: ’’فَکَیْفَ تَعَلَّقَ قَوْلُہٗ: {فَاِِذَا فَرَغْتَ فَانْصَبْ} بِمَا قَبْلَہٗ؟ ’’اگر آپ نے کہا (یعنی سوال کیا) {فَاِِذَا فَرَغْتَ فَانْصَبْ} [یعنی جب آپ فارغ ہو جائیں، تو محنت کیجیے] کا اپنے ماقبل سے کیسے تعلق ہے؟ قُلْتُ: ’’لَمَّا عَدَّدَ عَلَیْہِ نِعَمَہُ السَّالِفَۃَ، وَ وَعَدَہُ الْآنِفَۃَ، بَعَثَہٗ عَلَی الشُّکْرِ وَ الْاِجْتِہَادِ فِيْ الْعِبَادَۃِ وَ النَّصْبِ فِیْہَا، وَ أَنْ یُوَاصِلَ بَیْنَ بَعْضِہَا وَ بَعْضٍ، وَ یُتَابِـعَ وَ یَحْرَصَ عَلٰی أَنْ لَّا یُخْلِيَ وَقْتًا مِنْ أَوْقَاتِہٖ مِنْہَا، فَإِذَا فَرَغَ مِنْ عِبَادَۃٍ ذَنَبَہَا بِأُخْرٰی۔‘‘[1] میں کہوں گا: ’’جب انہوں (یعنی اللہ تعالیٰ) نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنی سابقہ نوازشات کو شمار فرمایا اور آئندہ میسر آنے والی (نعمتوں) کا اُن سے وعدہ فرمایا، تو انہیں شکرکرنے اور عبادت میں خوب کوشش اور محنت کرنے پر اُبھارا اور یہ، کہ وہ عبادات کو لگاتار کرتے جائیں۔ اس بات کا خوب اہتمام کریں، کہ اُن کے اوقات میں سے کوئی وقت اُس (یعنی عبادت) سے خالی نہ رہے۔ جب ایک عبادت سے فارغ ہوں، تو اُس کے بعد دوسری میں مشغول ہو جائیں۔‘‘ ii: علامہ رازی: ثُمَّ قَالَ تَعَالٰی: {فَإِِذَا فَرَغْتَ فَانْصَبْ}: وَجْہُ تَعَلُّقِ ھٰذَا بِمَا قَبْلَہٗ أَنَّہٗ تَعَالٰی لَمَّا عَدَّدَ عَلَیْہِ نِعَمَہُ السَّالِفَۃُ، وَ وَعَدَھُمْ بِالنِّعَمِ الْآتِیَۃِ، لَا جَرَمَ بَعَثَہٗ عَلَی الشُّکْرِ وَ الْاِجْتِہَادِ فِيْ الْعِبَادَۃِ، فَقَالَ: {فَإِِذَا فَرَغْتَ فَانْصَبْ} أَيْ: فَاتْعَبْ۔
[1] الکشاف ۴/۲۶۷۔