کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 508
میں مصنف (یعنی امام بخاری) نے عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث دو طریقوں سے ذکر کی ہے۔ پہلے (طریقے سے روایت کردہ حدیث) میں سورت کے نزول کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اس پر مواظبت کا صراحت سے بیان ہے اور دوسرے میں (یَتَأَوَّلُ الْقُرْآنَ) یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو، جو تسبیح و تحمید اور استغفار، کا حکم دیا گیا ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے سب سے شان و عظمت والے وقت اور حالت میں رکھا۔‘‘ گفتگو کا خلاصہ یہ ہے، کہ جس کسی کو نصرت و فتح میسر آئے یا کوئی بھی آنکھوں کو ٹھنڈا اور دل کو خوش کرنے والی نعمت حاصل ہو، تو وہ اپنے رب کریم کی تسبیح و تحمید بیان کرے اور اُن سے اپنے گناہوں کی معافی طلب کرے۔ اے ہمارے رب کریم! ہم سب کو اس کی توفیق عطا فرمائیے۔ إِنَّکَ قَرِیْبٌ مُّجِیْبٌ۔