کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 481
جس شخص کو اللہ تعالیٰ آفات و مصائب سے نکال دیں، اُس پر لازم ہے، کہ وہ اللہ تعالیٰ کی مدح و ثنا بیان کرے اور اُن کا شکر بجا لائے۔ ذیل میں اس سلسلے میں دو دلائل کے حوالے سے گفتگو ملاحظہ فرمائیے: ا: ارشادِ باری تعالیٰ: {فَإِِذَا اسْتَوَیْتَ أَنْتَ وَمَنْ مَّعَکَ عَلَی الْفُلْکِ فَقُلِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ نَجَّانَا مِنَ الْقَوْمِ الظٰلِمِیْنَ}[1] [ترجمہ: پس جب آپ اور آپ کے ساتھی کشتی پر سوار ہو جائیں، تو کہیے: ’’تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے، کہ جنہوں نے ہمیں ظالم قوم سے نجات دی۔‘‘] آیت کی تفسیر: اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام اور ان کے پیروکاروں کو نجات عطا فرمانے پر اُنہیں اپنی تعریف بیان کرنے کا حکم دیا۔ شیخ سعدی لکھتے ہیں: (فَإِِذَا اسْتَوَیْتَ أَنْتَ وَمَنْ مَّعَکَ عَلَی الْفُلْکِ) ’’[ترجمہ: پس جب آپ اور آپ کے ساتھی کشتی پر سوار ہو جائیں] یعنی جب تم کشتی پر چڑھ جاؤ اور وہ تمہیں پانی کی موجوں اور لہروں کے درمیان ٹھیک طریقے سے لے چلے، تو (اللہ تعالیٰ کی جانب سے) نجات اور سلامتی (عطا فرمانے) پر اُن کی تعریف بیان کرو اور کہو: (الْحَمْدُ للّٰهِ الَّذِیْ نَجَّانَا مِنَ الْقَوْمِ الظٰلِمِیْنَ) [ترجمہ: تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے، کہ جنہوں ے ہمیں ظالم قوم سے
[1] سورۃ المؤمنون / الآیۃ ۲۸۔