کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 467
آیات کی تفسیر: i: قاضی ابو سعود رقم طراز ہیں: ’’{وَ مَنْ یَّقْنَطُ}: اِسْتِفْہَامٌ إِنْکَارِيٌّ أَيْ: لَا یَقْنُطْ{مِنْ رَّحْمَۃِ رَبِّہٖٓ إِلَّا الضَّآلُّوْنَo} اَلْمُخْطِؤنَ طَرِیْقَ الْمَعْرِفَۃِ وَالصَّوَابِ، فَلَا یَعْرِفُوْنَ سِعَۃَ رَحْمَتِہٖ، وَکَمَالَ عِلْمِہٖ، وَقُدْرَتَہٗ۔‘‘[1] [{وَ مَنْ یَّقْنَطُ} استفہامِ انکاری[2] ہے۔ مراد یہ ہے، کہ اپنے رب کی رحمت سے راہِ معرفت و حق سے ہٹنے والوں کے سوا کوئی اور ناامید نہیں ہوتا۔ سو ایسے لوگ ان (یعنی اللہ تعالیٰ) کی رحمت کی وسعت، ان کے علم کے کمال اور اُن کی قدرت سے آشنا نہیں۔] ii: علامہ رازی نے قلم بند کیا ہے: ’’ھٰذَا الْکَلَامُ حَقٌّ، لِأَنَّ الْقُنُوْطَ مِنْ رَّحْمَۃِ اللّٰہِ تَعَالٰی لَا یَحْصُلُ إِلَّا عِنْدَ الْجَہْلِ بِأُمُوْرٍ: أَحَدُھَا: أَنْ یَجْہَلَ کَوْنُہٖ تَعَالٰی قَادِرًا عَلَیْہِ۔ وَثَانِیْہَا: أَنْ یَجْہَلَ کَوْنُہٖ تَعَالٰی عَالِمًا بِاِحْتِیَاجِ ذٰلِکَ الْعَبْدِ إِلَیْہِ۔ وَثَالِثُہَا: أَنْ یَجْہَلَ کَوْنُہٗ تَعَالٰی مُنَزَّھًا عَنِ الْبُخْلِ وَالْحَاجَۃِ وَالْجَہْلِ۔ فُکُلُّ ھٰذِہِ الْأُمُوْرِ سَبَبٌ لِلضَّلَالِ، فَلِہٰذَا الْمَعْنٰی قَالَ: {قَالَ وَ مَنْ یَّقْنَطُ مِنْ رَّحْمَۃِ رَبِّہٖٓ اِلَّا الضَّآلُّوْنَ}‘‘[3] ’’یہ کلام برحق ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے ناامید کچھ حقائق سے جہالت
[1] تفسیر أبي السعود ۵/۸۲۔ نیز ملاحظہ ہو: روح المعاني ۱۴/۶۲۔ [2] یعنی نفی کی خاطر یہ سوالیہ انداز اختیار کیا گیا ہے۔ [3] التفسیر الکبیر ۱۹/۱۹۸۔ نیز ملاحظہ ہو: ۱۸/۱۹۹۔