کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 464
فرمایا، کہ وہ ضرور تنگی کے بعد آسانی فرما دیں گے۔ دو مفسرین کے اقوال: i: حافظ ابن کثیر: ’’وَعْدٌ مِنْہُ تَعَالٰی، وَوَعْدُہٗ حَقٌّ لَا یُخْلِفُہٗ۔ وَھٰذِہٖ کَقَوْلِہٖ تَعَالٰی: {فَإِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًا۔ إِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًا}[1] [’’(اللہ) تعالیٰ کی جانب سے وعدہ ہے اور اُن کا وعدہ حق ہے، وہ اس کی خلاف ورزی نہیں کرتے اور یہ ارشاد تعالیٰ کی مانند ہے: {فَإِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًا۔ إِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًا} ii: شیخ سعدی: ’’وَھٰذِہٖ بَشَارَۃٌ لِلْمُعْسِرِیْنَ أَنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی سِیُزِیْلُ عَنْہُمُ الشِّدَّۃَ، وَیَرْفَعُ عَنْہُمُ الْمُشَقَّۃَ {فَإِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًا۔ إِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًا}[2] [’’اور یہ تنگی میں مبتلا لوگوں کے لیے بشارت ہے، کہ یقینا اللہ تعالیٰ اُن سے سختی کو پھیر دیں گے اور مشقت کو اُن سے اٹھا دیں گے۔ {فَإِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًا۔ إِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًا} گفتگو کا خلاصہ یہ ہے، کہ اللہ تعالیٰ کے ثابت شدہ طریقوں میں سے ایک یہ ہے، کہ انہوں نے سختی کے ساتھ آسائش، غم کے ساتھ (اُس سے) چھٹکارا اور تنگی کے ہمراہ کشادگی رکھی ہے۔ بلاشبہ اس حقیقت کا پیشِ نظر رکھنا مصیبتوں کے بوجھ کو ہلکا، مایوسی کو دُور اور بندے کو مصیبتوں کا مقابلہ کرنے پر ابھارتا ہے۔
[1] تفسیر ابن کثیر ۴/۴۰۵۔ نیز ملاحظہ ہو: تفسیر القرآن بکلام الرحمن للشیخ الأمرتسري ص ۷۱۱۔ [2] تفسیر السعدي ص ۱۰۳۴؛ نیز ملاحظہ ہو: فتح القدیر ۵/۳۴۴۔