کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 452
[’’مال داروں کے ہاں جانا کم کرو، کیونکہ یہ اس بات کے زیادہ لائق (یعنی اس طرح زیادہ امکان) ہے، کہ تم اپنے اوپر اللہ تعالیٰ کی نعمت کو حقیر نہ جانو گے۔‘‘]
ج: امام بخاری نے حضرت خبّاب بن أرَتّ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انہوں نے بیان کیا:
’’شَکَوْنَا إِلَی رَسُولِ اللّٰهِ صلي اللّٰه عليه وسلم ، وَ ہُوَ مُتَوَسِّدٌ بُرْدَۃً لَہُ فِيْ ظِلِّ الْکَعْبَۃِ، فَقُلْنَا:
’’أَلَا تَسْتَنْصِرُ لَنَا؟
أَ لَا تَدْعُوْ لَنَا؟‘‘
[’’ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رُوبرو (کافروں کی ایذا رسانی کا) شکوہ کیا اور اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے سائے تلے، اپنی ایک چادر کو تکیہ بنائے ہوئے تھے۔
ہم نے عرض کیا:
’’کیا آپ ہمارے لیے (اللہ تعالیٰ سے) مدد طلب نہیں کریں گے؟
کیا آپ ہمارے لیے دعا نہیں کریں گے؟‘‘
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے (جواب میں) فرمایا:
’’قَدْ کَانَ مَنْ قَبْلَکُمْ یُوخَذُ الرَّجُلُ، فَیُحْفَرُ لَہٗ فِيْ الْاَرْضِ، فَیُجْعَلُ فِیہَا، فَیُجَائُ بِالْمِنْشَارِ، فَیُوضَعُ عَلٰی رَأْسِہٖ، فَیُجْعَلُ نِصْفَیْنِ۔
وَ یُمْشَطُ بِاَمْشَاطِ الْحَدِیدِ مِنْ دُونَ لَحْمِہِ وَ عَظْمِہٖ فَمَا یَصُدُّہُ ذٰلِکَ عَنْ دِینِہِ۔
وَاللّٰہِ! لَیُتِمَّنَّ ہٰذَا الْأَمْرُ، حَتّٰی یَسِیرَ الرَّاکِبُ مِنْ صَنْعَآئَ إِلٰی حَضْرَمَوْتَ لَا