کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 448
تَقَلَبُّ تَارَاتٍ بِنَا وَ تَصَرَّفُ‘‘[1]
’’ہم آج جس (حالت) میں ہیں وہ اس سے بہتر ہے، جس میں ہم کل تھے۔ ہم نے (سابقہ) کتابوں میں یہ (بات) دیکھی، کہ کوئی خیر میں زندگی بسر کرنے والا گھرانہ نہیں، مگر وہ اس کے بعد رُلایا جائے گا اور زمانہ کسی قوم کے لیے پسندیدہ دن ظاہر نہیں کرتا، مگر اُن کے لیے ناپسندیدہ دن د کو چھپا کر رکھتا ہے۔ پھر انہوں نے کہا:
[(ایک وقت تھا کہ) ہم لوگوں کی قیادت کرتے تھے اور ہمارا حکم ہی نافذ العمل تھا۔ (اب صورت یہ ہے کہ) ہم لوگوں کی طرف سے چلائے جاتے ہیں اور ہم خدمت گار ہیں۔
(اس) دنیا پر اف! اس کی نعمت دائمی نہیں۔ وہ ہمیں قلا بازیاں دلاتی اور (اِدھر اُدھر) ہانکتی رہتی ہے۔‘‘
گفتگو کا خلاصہ یہ ہے، کہ کوئی انسان بھی مصائب سے خالی نہیں۔ کوئی نہ کوئی مصیبت ہر ایک کو اسے چمٹی رہتی ہے۔ توفیقِ الٰہی سے اس حقیقت کو پیشِ نظر رکھنے سے مصیبتوں کی شدّت ختم یا ہلکی اور انہیں برداشت کرنے کا حوصلہ مل جاتا ہے۔
-۱۷-
اپنے سے بڑی اور سنگین آزمائشوں میں مبتلا لوگوں کو دیکھنا
نعمتوں کے پانے اور آزمائشوں میں ڈالے جانے میں سب لوگ یکساں نہیں۔ کوئی مصیبت زدہ ایسا نہیں، جو اپنے سے کم نعمتوں اور زیادہ اور سنگین آزمائشوں میں
[1] ملاحظہ ہو: زاد المعاد ۴؍۱۹۰ـ ۱۹۱۔