کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 428
بے شک ذکر میں مشغولیت اللہ تعالیٰ کی جانب سے ذکر کرنے والے کو سوال کرنے والے سے زیادہ عطا فرمانے کا سبب ہے۔
xi: إِنَّ دَوَامَ ذِکْرِ الرَّبِّ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی یُوْجِبُ الْأَمَانَ مِنْ نِسْیَانِہٖ، اَلَّذِيْ ھُوَ سَبَبُ شِقَآئِ الْعَبْدِ فِيْ مَعَاشِہٖ وَمَعَادِہٖ۔
ذکرِ الٰہی پر مداومت اور ہمیشگی [اللہ تعالیٰ کے بندے کو نہ بھولنے] کا موجب ہے، جو کہ بندے کی دنیا و آخرت میں بدبختی کا سبب ہے۔
xii: إِنَّ الذِّکْرَ یَجْمَعُ الْمُتَفَرِّقَ، وَیُفَرِّقُ الْمُجْتَمِعَ، وَیُقَرِّبُ الْبَعِیْدَ، وَیُبَعِّدُ الْقَرِیْبَ۔
بلاشبہ ذکر بکھری ہوئی (باتوں) کو جمع کر دیتا ہے، اکٹھی ہوئی چیز کو منتشر کر دیتا ہے، دُور کو قریب اور قریب کو دُور کر دیتا ہے۔
فَیَجْمَعُ مَا تَفَرَّقَ عَلَی الْعَبْدِ مِنْ قَلْبِہٖ وَإِرَادَتِہٖ، وَھُمُوْمِہٖ وَعُزُوْمِہٖ۔ وَیُفَرِّقُ مَا اجْتَمَعَ عَلَیْہِ مِنَ الْہُمُوْمِ، وَالْغُمُوْمِ، وَالْأَحْزَانِ، وَالْحَسَرَاتِ عَلٰی فَوَاتِ حُظُوْظِہٖ وَمَطَالِبِہٖ۔
پس (ذکرِ الٰہی) قلب و ارادے کی پراگندگی اور پریشانیوں اور ارادوں کے انتشار کو یکسوئی اور دلجمعی سے تبدیل کر دیتا ہے، مرادوں اور آرزؤوں کے پورا نہ ہونے پر لاحق ہونے والی پریشانیوں، غموں اور حسرتوں کو پارہ پارہ کر دیتا ہے۔
وَیُقَرِّبُ إِلَیْہِ الْآخِرَۃَ الَّتِيْ یُبَعِّدُھَا مِنْہُ الشَّیْطَانُ وَالْأَمَلُ، وَیُبْعِدُ الدُّنْیَا الَّتِيْ ھِيَ أَدْنٰی عَلَیْہِ مِنَ الْآخِرَۃِ۔
(ذکرِ الٰہی) آخرت کو قریب کر دیتا ہے، جسے شیطان اور امید دُور کر دیتی ہے۔ دنیا، جو کہ اس کے لیے آخرت سے قریب ہوتی ہے، اسے دُور کر دیتا ہے۔
xiii: إِنَّ الذَّاکِرَ قَرِیْبٌ مِنْ مَذْکُوْرِہٖ، وَمَذْکُوْرُہٗ مَعَہٗ، وَھِيَ