کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 425
فرمایا:
’’لَا یَقْعَدُ قَوْمٌ یَذْکُرُوْنَ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ إِلَّا حَفَّتْہُمُ الْمَلَآئِکَۃُ،
وَ غَشِیَتْہُمُ الرَّحْمَۃُ،
وَ نَزَلَتْ عَلَیْہِمُ السَّکِیْنَۃُ،
وَ ذَکَرَھُمُ اللّٰہُ فِیْمَنْ عِنْدَہٗ۔‘‘[1]
[’’کوئی قوم اللہ تعالیٰ کے ذکر کے لیے نہیں بیٹھتی، مگر
فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں،
رحمت انہیں ڈھانپ لیتی ہے،
اُن پر اطمینان نازل ہوتا ہے۔
اور اللہ تعالیٰ اُن کا تذکرہ اپنے ہاں (موجود فرشتوں) میں فرماتے ہیں۔‘‘]
جب ذکرِ الٰہی کے لیے بیٹھنے والوں کو اللہ تعالیٰ کی رحمت ڈھانپ لے اور ان پر انہی کی جانب سے اطمینان نازل ہو، تو پھر بے سکونی اور بے چینی کیسے رہ سکتی ہے؟
امام ابن قیم کا بیان:
حضرت امام رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
’’وَ فِيْ الذِّکْرِ أَکْثَرُ مِنْ مِائَۃِ فَائِدَۃٌ۔‘‘[2]
[’’ذکرِ (الٰہی) میں سو سے زیادہ فائدے ہیں۔‘‘]
قلق و اضطراب دُور کرنے کے متعلق پانچ فوائد:
حضرت امام کے بیان کردہ فوائد میں سے قلق و اضطراب کے دُور کرنے اور اطمینان و سکون کے حصول کے متعلق درجِ ذیل پانچ فوائد ہیں:
[1] صحیح مسلم، کتاب الذکر والدعآء …، باب فضل الاجتماع علی تلاوۃ القرآن، وعلی الذکر، جزء من رقم الحدیث ۳۹۔ (۴۷۰۰)، ۴/۲۰۷۴۔
[2] صحیح الوابل الصیب من الکلم الطیب ص ۸۲۔