کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 421
[ترجمہ: یقینا ہم اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں اور بے شک ہم اُنہی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔]
إِلَّا أَخْلَفَ اللّٰہُ لَہٗ خَیْرًا مِّنْہَا۔‘‘
تو اللہ تعالیٰ اُسے اُس سے بہتر بدلہ عطا فرماتے ہیں:
انہوں (یعنی ام سلمہ رضی اللہ عنہا ) نے بیان کیا:
’’فَلَمَّا مَاتَ أَبُوْسَلَمَۃَ- رضی اللّٰه عنہ -، قُلْتُ:
’’أَيُّ الْمُسْلِمِیْنَ خَیْرٌ مِّنْ أَبِيْ سَلَمَۃَ؟ أَوَّلُ بَیْتٍ ھَاجَرَ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ۔‘‘
ثُمَّ إِنِّيْ قُلْتُھَا، فَأَخْلَفَ اللّٰہُ لِيْ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ۔‘‘[1]
[جب ابو سلمہ- رضی اللہ عنہ - فوت ہوئے، تو میں نے کہا: ’’مسلمانوں میں کون ابو سلمہ سے بہتر ہے؟ پہلا گھرانہ جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہجرت کی۔‘‘
پھر میں نے اُسے (یعنی دعا کو) پڑھا، تو اللہ تعالیٰ نے مجھے بہترین بدل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عطا فرما دئیے]۔
علامہ نووی کے حدیث پر تحریر کردہ دو عنوانات:
[بَابُ مَا یُقَالُ عِنْدَ الْمُصِیْبَۃِ] [2]
[مصیبت کے وقت جو کہا جاتا ہے، اس کے متعلق باب]۔
ii: [بَابُ مَا یَقُوْلُہٗ إِذَا أَصَابَتْہُ نُکْبَۃٌ قَلِیْلَۃٌ أَوْ کَثِیْرَۃٌ] [3]
[چھوٹے یا بڑے حادثے کے موقع پر وہ (یعنی مصیبت زدہ) جو کہتا ہے، اس کے متعلق باب]۔
[1] صحیح مسلم، کتاب الجنآئز، رقم الحدیث ۳۔(۹۱۸)، ۲/۶۳۱۔۶۳۲۔
[2] المرجع السابق ۲/۶۳۱۔
[3] کتاب الأذکار ص ۱۸۸۔