کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 420
ii: حافظ ابن سُنِّی نے قلم بند کیا:
[بَابُ مَا یَقُوْلُ إِذَا خَافَ قَوْمًا] [1]
[کسی قوم سے خوف زدہ ہونے پر جو کہے گا، اس کے متعلق باب]۔
iii: شیخ الإسلام ابن تیمیہ رقم طراز ہیں:
[مَا یُقَالُ فِيْ لِقَائِ الْعَدُوِّ وَ ذِيْ السُّلْطَانِ] [2]
[دشمن اور صاحب اقتدار سے سامنا ہوتے وقت جو (بندہ) کہے گا]۔
- xv-
[إِنَّا لِلّٰہِ وَ إِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ اَللّٰہُمَّ اْجُرْنِیْ…]
امام مسلم نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے، کہ بے شک انہوں نے بیان کیا:
[’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
’’مَا مِنْ مُسْلِمٍ تُصِیْبُہٗ مُصِیْبَۃٌ، فَیَقُوْلُ مَا أَمَرَہُ اللّٰہُ تَعَالٰی:
’’کسی بھی مسلمان کو (کوئی) مصیبت پہنچے اور وہ وہی کہے، جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے: [3]
[إِنَّا لِلّٰہِ وَ إِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ اَللّٰہُمَّ اْجُرْنِيْ فِيْ مُصِیْبَتِيْ وَأَخْلِفْ لِيْ خَیْرًا مِّنْھَا]۔
[1] کتاب عمل الیوم و اللیلۃ ص ۱۲۴۰۔
[2] صحیح الکلم الطیب ص ۷۲۔
[3] سورۃ البقرۃ / الآیتان ۱۵۵-۱۵۷ {وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیْنَ۔ الَّذِیْنَ إِذَآ أَصَابَتْہُمْ مُّصِیْبَۃٌ قَالُوْ ٓا إِنَّا لِلّٰہِ وَ إِنَّآ إِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ۔ أُولٰٓئِکَ عَلَیْہِمْ صَلَوٰتٌ مِّنْ رَّبِّہِمْ وَ رَحْمَۃٌ وَ أُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُہْتَدُوْنَ} کی طرف اشارہ ہے: [ترجمہ: اور صبر کرنے والوں کو خوش خبری دے دیجیے۔ وہ لوگ، کہ جب اُنہیں کوئی مصیبت پہنچتی ہے، تو کہتے ہیں: ’’بے شک ہم اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں اور یقینا ہم انہیں کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔ وہ لوگ ہیں، جن پر اُن کے رب کی طرف سے کئی مہربانیاں ہیں اور بڑی رحمت ہے اور وہی لوگ سیدھا راستہ پانے والے ہیں]۔