کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 418
شِئْتَ۔‘‘][1]
[اے اللہ! نہیں ہے آسان، مگر جسے آپ آسان فرمائیں اور آپ جب چاہیں، غم کو آسان فرما دیں]۔
دو محدثین کے حدیث پر تحریر کردہ عنوانات:
i: امام ابن حبان لکھتے ہیں:
[ذِکْرُ مَا یُسْتَحبُّ لِلْمَرْئِ سُؤَالُ الْبَارِيْ جَلَّ وَ عَلَا تَسْہِیْلَ الْأُمُوْرِ عَلَیْہِ إِذَا صَعُبَتْ] [2]
[جب معاملات دشوار ہو جائیں، تو باری جلّ و علا سے اُن کے آسان کرنے کی فرمائش کے استحباب کا ذکر]۔
ii: امام ابن سُنِّی نے تحریر کیا ہے:
[بَابُ مَا یَقُوْلُ إِذَا اسْتَصْعَبَ عَلَیْہِ اَمْرً] [3]
[معاملہ کے کٹھن ہونے پر کہی جانے والی (دعا) کے متعلق باب]
xiv- -
[اَللّٰہُمَّ نَجْعَلُکَ فِیْ نُحُوْرِہِمْ…]
حضراتِ ائمہ احمد، ابو داؤد، ابن حبان، ابن سُنِّی اور حاکم نے حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ
[1] الإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب الرقائق، باب الأدعیۃ، رقم الحدیث ۹۷۴، ۳/۲۵۵؛ وکتاب عمل الیوم واللیلۃ، رقم الحدیث ۳۵۱، ص ۱۲۷۔ شیخ البانی نے اس کی [سند کو مسلم کی شرط پر صحیح] اور شیخ ارناؤوط نے اس کی [سند کو صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ، رقم الحدیث ۲۸۸۶، المجلد السادس ، القسم الثاني ؍۹۰۲۔۹۰۳؛ وہامش الإحسان ۳؍۲۵۵)۔ نیز ملاحظہ ہو: المقاصد الحسنۃ، رقم الحدیث ۱۷۶، ص ۹۱ ؛ ومختصر المقاصد الحسنۃ، رقم الحدیث ۱۵۹، ص ۶۸)۔
[2] الإحسان في تقریب صحیح ابن حبان ۳/۲۵۵۔
[3] کتاب عمل الیوم واللیلۃ ص ۱۲۷۔