کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 411
ان میں پہلی (وجہ)، کہ اس کے ساتھ دعا کا آغاز کیا جاتا ہے اور ان کلمات کے پڑھنے کے بعد (بندہ) دعا کرتا ہے۔ بعض روایات میں ہے: [ثُمَّ یَدْعُوْ] [پھر (آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم) دعا کرتے۔][1] ’’أَنَّ النَّبِيَّ صلي اللّٰه عليه وسلم کَانَ إِذَا حَزَبَہٗ أَمْرٌ قَالَ: [لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ الْحَلِیْمُ الْعَظِیْمُ، لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ، لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ رَبُّ الْعَرْشِ الْکَرِیْمِ، لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ رَبُّ السَّمٰوَاتِ السَّبْعِ وَ رَبُّ الْاَرْضِ وَ رَبُّ الْعَرْشِ الْکَرِیْمِ۔] [ترجمہ: کوئی معبود نہیں، مگر اللہ تعالیٰ بہت بڑی عظمت والے، بہت تحمل والے، کوئی معبود نہیں، مگر اللہ تعالیٰ عرش عظیم کے رب۔ کوئی معبود نہیں مگر ساتوں آسمانوں کے رب، زمین کے رب اور عرش کریم کے رب] ثُمَّ یَدْعُوْ۔‘‘ (المنتخب من مسند عبد بن حمید، رقم الحدیث ۶۵۹، ۱/۴۹۶)۔ شیخ ابوعبداللہ العدوي نے اسے [صحیح] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ھامش المنتخب ۱/۴۹۶ [ترجمہ: پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دعا کرتے۔‘‘] ان میں سے دوسری (وجہ یہ ہے)، کہ (امام) ابن عیینہ (سے اس بارے میں سوال کیا گیا، تو انہوں) نے کہا: ’’کیا تمہیں معلوم نہیں، کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’إِذَا شَغَلَ عَبْدِيْ ثَنَاؤُہٗ عَنْ مَسْأَلَتِيْ أَعْطَیْتُہٗ أَفْضَلَ مَا أُعْطِيْ السَّائِلِیْنَ۔‘‘؟[2]
[1] امام عبد بن حمید نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے، (کہ انہوں نے بیان کیا) : [2] امام ترمذی نے حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انہوں نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’رب تبارک و تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’[ترجمہ: جس شخص کو قرآن (کریم) نے میرے ذکر اور مجھ سے مانگنے سے مشغول کر دیا، تو میں اُسے مانگنے والوں سے افضل چیز دیتا ہوں۔‘‘ … الحدیث] نے (جامع الترمذي، أبواب فضآئل القرآن، باب، جزء من رقم الحدیث ۳۰۹۴، ۸/۱۹۶)۔ امام ترمذی نے اسے [حسن] اور شیخ البانی نے [ضعیف] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ’’المرجع السابق ۸/۱۹۷؛ وضعیف سنن الترمذي ص ۳۵۳؛ وسلسلۃ الأحادیث الضعیفۃ، رقم الحدیث ۱۳۳۵، ۳/۵۰۶۔۵۰۹)۔