کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 409
[اور وہ بہت بڑی شان والی حدیث ہے، اس کی جانب خوب توجہ دینی چاہیے۔ اُسے (یعنی اِس میں بیان کردہ دعا کو) غم اور بہت سنگین معاملات میں بہت زیادہ پڑھنا چاہیے]۔ اس دعا کے حوالے سے تین باتیں ۱: سلف صالحین کا اس دعا کا اہتمام کرنا: امام طبری لکھتے ہیں: ’’کَانَ السَّلَفُ یَدْعُوْنَ بِہٰذَا الدُّعَآئِ، وَ یُسَمُّوْنَہٗ: دُعَائَ الْکَرْبِ۔‘‘[1] [’’سلف اس دعا ساتھ دعا کیا کرتے تھے اور اسے [دعاء الکرب] [2] کا نام دیتے تھے۔‘‘] [لَآ إِلٰہَ إِلَّا الْحَلِیْمُ الْکَرِیْمُ …۔ حضرات ائمہ احمد، نسائی اور حاکم نے حضرت علی بن أبي طالب رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انہوں نے بیان کیا: ’’عَلَّمَنِيْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم إِذَا نَزَلَ بِيْ کَرْبٌ أَنْ أَقُوْلَ: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تعلیم دی، کہ جب مجھے شدید غم اور دکھ پہنچے، تو کہوں: ’’لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ الْحَلِیْمُ الْکَرِیْمُ، سُبْحَانَ اللّٰہِ، وَ تَبَارَکَ اللّٰہُ، رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ وَ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔‘‘[3]
[1] منقول از: المفہم ۶/۵۶؛ نیز ملاحظہ ہو: شرح النووي ۱۷؍۴۷۔ [2] یعنی انتہائی سختی، دکھ، مصیبت اور بے چینی دُور کرنے والی دعا۔ [3] المسند، رقم الحدیث ۷۰۱، ۲/۸۷؛ (ط: مصر)؛ و السنن الکبرٰی للنسائی، کتاب النعوت، الحلیم الکریم، رقم الحدیث ۷۶۲۶، ۷/۱۲۹؛ و المستدرک علی الصحیحین، کتاب الدعاء، ۱/۵۰۸۔ الفاظِ حدیث المسند اور المستدرک کے ہیں۔ امام حاکم نے اسے [مسلم کی شرط پر صحیح] قرار دیا ہے اور حافظ ذہبی نے اُن کی موافقت کی ہے۔ حافظ ابن حجر اور شیخ ارناؤوط اور افن کے رفقاء نے اسے [صحیح] قرار دیا ہے۔ شیخ احمد شاکر نے اس کی [سند کو صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۱/۵۰۸؛ و التلخیص ۱/۵۰۸؛ و ہامش المسند (ط: الرسالۃ)، ۲/۱۰۹-۱۱۰؛ و ہامش المستد (ط۔ مصر)، ۲/۸۷۔