کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 402
عِلْمِ الْغَیْبِ عِنْدَکَ، أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِیْعَ قَلْبِيْ، وَ نُوْرَ صَدْرِيْ، وَ جِلَآئَ حُزْنِيْ، وَ ذَھَابَ ھَمِّيْ] [ترجمہ: اے اللہ! بلاشبہ میں آپ کا بندہ ہوں، آپ کے بندے اور آپ کی کنیز کا بیٹا ہوں۔ میری پیشانی آپ کے ہاتھ میں ہے۔ آپ ہی کا حکم میرے بارے میں جاری و ساری ہے۔ آپ ہی کا فیصلہ میرے بارے میں سراپا عدل ہے۔ میں آپ سے، آپ کے ہر اُس نام کے ساتھ سوال کرتا ہوں، جو آپ نے خود اپنے لیے رکھا ہے یا اپنی مخلوق میں سے کسی ایک کو سکھایا ہے یا اُسے اپنی کتاب میں نازل فرمایا ہے یا اُسے آپ نے علمِ غیب میں اپنے پاس رکھا ہے [میری التجا یہ ہے، کہ] قرآن (کریم) کو میرے دل کی بہار، میرے سینے کا نور، میرے دکھ کا علاج اور میرے غم کا تریاق بنا دیجئے]۔ إِلَّا أَذْھَبَ اللّٰہُ ھَمَّہٗ، وَ حُزْنَہٗ، وَ أَبْدَلَہٗ مَکَانَہٗ فَرَجًا۔‘‘ تو اللہ تعالیٰ اس کے غم اور دُکھ کو دُور فرما دیتے اور اُس کے بدلے میں اُسے فارغ البالی عطا فرما دیتے ہیں۔‘‘ انہوں (یعنی راوی) نے بیان کیا: ’’فَقِیْلَ: ’’یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! أَ لَا نَتَعَلَّمُہَا؟‘‘ عرض کیا گیا: ’’کیا ہم اُسے (یعنی اس دعا کو) سیکھ نہ لیں؟‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بَلٰی، یَنْبَغِيْ لِمَنْ سَمِعَہَا أَنْ یَتَعَلَّمَہَا۔‘‘[1]
[1] المسند، رقم الحدیث ۳۷۱۲، ۵/۲۶۶۔۲۶۸؛ (ط: مصر)؛ ومسند أبي یعلٰی، رقم الحدیث ۳۳۱۔(۵۲۹۷)، ۹/۱۹۸۔۱۹۹؛ والإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب الرقآئق، باب الأدعیۃ، رقم الحدیث ۹۷۲، ۳/۲۵۳۔ حافظ ہیثمی ہیں، کہ اسے (حضراتِ ائمہ) احمد، ابو یعلی، بزار اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔ احمد اور ابو یعلی کے راویان ما سوائے ابو سلمہ جہنی کے [صحیح کے راویان] ہیں اور (امام) ابن حبان نے اُن کی بھی توثیق کی ہے۔ شیخ احمد شاکر نے امام احمد کی روایت کردہ حدیث کی [سند کو صحیح] قرار دیا ہے۔ شیخ البانی طویل گفتگو کے بعد تحریر کرتے ہیں، کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث تنہا اُن ہی کی روایت سے [صحیح] ہے۔ جب ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کی روایت کو اُس کے ساتھ ملایا جائے گا، تو قوت و صحت میں اضافہ ہو گا۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور اُن کے شاگرد ابن قیم نے بھی اسے [صحیح] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: مجمع الزوائد ۱۰/۱۳۶؛ و ھامش المسند ۵/۲۶۶؛ و سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ، المجلد الأول، الجزء الثاني، ص ۱۷۶۔۱۸۱)۔ نیز ملاحظہ ہو: ھامش أبي یعلٰی للأستاذ حسین سلیم أسد ۹/۱۹۸۔۲۰۱۔